آج کل کے مشینی دور میں ڈیپریشن ایک عام سی بیماری ھے۔ دکھ درد غم اور خوشیاں ہماری زندگی کا لازمی جزو ہیں۔ روز مرہ کے مسائل ہمیں تھکا دیتے ہیں۔ جب ہم تھک کر نڈھال ھو جاتے ہیں تو پھر ہمیں سکون کی تلاش ھوتی ھے لیکن سکون تلاش کرتے کرتے ہم مزید پریشانیوں میں مبتلا ھو جاتے ہیں ۔
ڈیپریشن ایک ایسی بیماری ھے کہ اس میں مبتلا ھونے والا مریض خود بھی نہیں جانتا کہ وہ اس مرض کاشکار ھے۔ ہائی بلڈپریشر، ہارٹ اٹیک، نروس بریک ڈاؤن اسی ڈیپریشن کی وجہ سے ھوتے ہیں۔ عام طور پر لوگ اس بیماری کو سیریس نہیں لیتےوہ اسے ایک عام مرض ھی سمجھتے ہیں اور اس سلسلے میں کسی ڈاکٹر سے بھی رجوع نہیں کرتے حالانکہ یہ ایک خطرناک بیماری ھے۔
مردوں کی نسبت خواتین میں یہ مرض زیادہ پایا جاتا ھے۔اور خواتین میں ڈیپریشن ھو تو اسکا اثر پورے گھر پر ھوتا ھے۔ اس سلسلے میں کئی مثالیں بھی سامنے آتی ہیں۔ مثلاً ایک گھر میں اگر پانی کی موٹر خراب ھو گئی یا پھر پائپ کا مسئلہ بن گیا تو خاتون کا پارہ آسمان پر چڑھ گیا کہ یہ کیا مصیبت ھے یہ میرے ساتھ ھی ھونا تھا۔ اور پھر پورا دن اسی ٹینشن میں گزار دیتی ہیں۔ ٹینشن کی وجہ سے بلڈ پریشر ہائی ھو گیا اور بس پھر۔ خواتین کے برعکس مردوں میں یہ عام سی بات ھے کہ کیا ھو گیا اگر موٹر خراب ھے تو پلمبرآئے گا ٹھیک کر دے گا۔
بعض خواتین ایسی بھی ھوتی ہیں کہ ان کے شوھر ان کے سامنے کسی دوسری عورت کی تعریف کریں تو وہ ان سے لڑنا جھگڑناشروع کر دیتی ہیں اور پھر گھر کا ماحول خراب ھوجاتا ھے۔ اور گھر کا ماحول خراب ھونے کا زیادہ اثر بچوں پر ھوتا ھے۔ آخر میں اپنے شوھر کے گھٹنے ٹیکنے پر ھی مانتی ہیں۔ ایسی اور بھی بہت سی مثالیں ہیں۔