1 بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں زالات سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھرا ایک دن﴿

Posted on at


میرا نام راؤ نعمان علی اور اج میں اپ کو بی زید یو میں جو دن گزارا اس کا حال بتاؤ گا میں اپنے دوستوں کے ساتھ اپنی  یو نیورسٹی  انسٹی ٹیوٹ اف سدرن پنجاب میں آج کی لیکچر سے فری ہو کر اپنے دوست جہانزیب اور مبشر احمد کی کلاس میں چلا گیا ان کا  لیکچر بھی  ختم  ہو گیا تھا مبشر احمد نے جہانزیب  کو کہا کے  مجھے لائبریری  میں بیٹھ کر اسٹڈی کرتے ہیں



میں  نے کہا کہ کے یار مھجے ذرا کام تھا  اس لیے ہم  لوگ  یو نیورسٹی   کی کنٹین پر اگے  اور میں نے کچھ نوٹس لینے میں نوٹس لینے کے لے فوٹوسٹیٹ کی شاپ پر چلا گیا اور مبشر سگریٹ پینے لگا میں جب واپس آیا تو اس کی ہاف سگریٹ رھتی تھی اس نے وہ سگریٹ ختم کی ہم لوگ اپنی  یو نیورسٹی سے 2 بجے نکلے جب ہم لوگ بہاؤدین  زکریا یونیورسٹی ملتان کے مین گیٹ پر ا گے تو جہانزیب نے کہا کے بای پاس سے چلتے لیکن میں نے کہا کے کہ بہاؤالدین  زکریا یونیورسٹی کے اندر سے چلتے ہیں تو مبشر نے موٹرسائیکل



 


کویونیورسٹی کے اندر موڑ لیا یونیورسٹی کے اندر انٹر ہوے تو اس وقت یونیورسٹی چھٹی ہوئی تھی اندر بہت پوھنڈی تھی ہم لوگ موٹرسائیکل پر مزے سے چلتے گے جب ہم یونیورسٹی کے  ادمیں آفس کے سامنے گے تو مبشر نے کہا کے میں نے تو بی ایس سی کے داخلے کا پتا کرنا ہے



تو ہم اس کی انفارمیشن لینے کے لیے یونیورسٹی کے اندر ایچ بی ایل بینک میں وہاں گے جب بینک کے پاس جا کر موٹرسائیکل سٹینڈ پر کھڑا کیا تو اسی ٹام موٹرسائیکل پنچر ہوگیا میں نے کہا کے موٹرسائیکل کا وال لیک ہے لیکن جہانزیب نے کہا کہ موٹرسائیکل پنچر ہے میں نے موٹرسائیکل کا ٹاءیر چیک کیا تاکہ میں اس کے اندر سے کیل نکال دو لیکن موٹرسائیکل کے ٹاءر میں کوی بھی کیل نہیں تھا



پھر مبشر بھاہی نے موٹرسائیکل اسٹارٹ کی اور یونیورسٹی کے مین گیٹ کی طرف چلا گیا میں جہانزیب  پیدل آہستہ آہستہ مین گیٹ کی طرف چل پڑے اسی وقت یونیورسٹی کی چھٹی ہوی تھی لڑکے اور لڑکیاں اپنی اپنی روٹ کی بسوں میں بیٹھ رہی تھی




About the author

160