بیٹیوں کی تربیت میں عقل مند ماؤں کا کیا کردار ھونا چاہیے۔ اس سلسلے میں لوگ کہتے ہیں کھلاؤ سونے کا نوالہ دیکھوشیر کی نظر سے۔ لیکن بہت سی مائیں ایسی ہیں جو بیٹیوں کی پرورش بھولتی جا رہی ہیں۔ اکثرماؤں کا کہناھےکہ ہم اپنے بچوں کے دوست بننا چاہتے ہیں نہ کہ شیربن کر ہر وقت بچوں کو ڈرادھمکا کر رکھیں۔ بچوں کو ہر وقت ڈرا دھمکا کر رکھنے سے ان کی ذہنی نشوونما رک جائے گی۔
ہرماں ہی اپنی اولاد سے محبت کرتی ھے۔ لیکن ہم اور آپ جسے محبت کہتے ہیں وہ بےجا لاڈ پیاربھی ھوسکتاھے۔ جوکہ بچےکوبگاڑکررکھ دیتاھے۔ خاص کربیٹیوں کی تربیت کرتےوقت ماؤں کو محتاط رویہ اپنانا چاہیے۔ غریب گھرانوں اور درمیانےطبقے میں بچیوں کی تفریح صرف ٹیلی ویژن تک محدود ھے۔ اور آجکل ہرڈرامے میں لڑکیوں کو جذباتی محرومی کا شکار بنا کر عشق ومعشوقی کے چکر میں الجھادکھایاجاتا ھےیا پھر لڑکیوں کوبدکردار لوگوں کےجال میں پھنسادکھایاجاتاھے۔ یہ سراسر غلط کردار ہیں۔ کچے ذہن کی لڑکیاں اس طرح کے ڈرامےدیکھ کر ان کااثرلیتی ہیں اور اپنی زندگی برباد کر لیتی ہیں۔
اس معاشرےمیں اچھے اوربرے کی تمیزرکھنا بہت ضروری ھے۔ ٹین ایج بچیوں میں یہ تمیزھوتی نہیں اس لئے انکے جودل میں آتاھے کرگزرتی ہیں۔ ٹیلی ویژن ڈرامے ہی آجکل بچیوں کی تباہی بربادی کا سبب بنے ھوئے ہیں۔ بچے ماں باپ کی امانت ھوتے ہیں۔ انکی تربیت ماں باپ کا مذہبی فریضہ ھے۔
خاص طور پر بیٹیاں بہت نازک ذمےداری ھوتی ہیں کیونکہ انکو دوسرے گھر میں جانا ھوتا ھے۔ بیٹیاں ماں باپ کےگھر مہمان ھوتی ہیں۔ انہیں مہمان بنا کر رکھنا چاہیے یہ نظریہ بالکل غلط ھے۔ بیٹیاں تو پھول ھوتی ہیں ان سے ڈھیروں پیار کریں کیونکہ ھمارے نبیوں پیغمبروں نے بھی اپنی بیٹیوں سے بہت پیار کیا اور دوسروں کو بھی پیار کرنے کی تلقین کی۔
لیکن یاد رکھیں بیٹیوں کے ساتھ بے جالاڈ پیار اور محبت انہیں نکما کر دیتی ھے۔ انہیں نکما بالکل نہ ھونے دیں۔ ان سے گھر کا ھر طرح کا کام کروائیں اکثر لڑکیاں گھر کے اس کام کو ہاتھ لگاتی ہیں جو سب سے آسان ھو باقی کام یوں ھی رکھے رہنے دیتی ہیں اور مائیں بڑے فخر سے دوسروں کو کہتی ہیں کوئی بات نہیں انہیں اپنے گھر جاکر تو کام ھی کرنا ھے۔ اس لئے ابھی آرام کرے جبکہ یہ بالکل غلط بات ھے ماؤں کا یہ نکتہ نظر لڑکیوں کو سست، کاہل اور کام چور بنا دیتا ھے۔