قدیم زمانے سے انسان بڑا، کچھ اور بڑا کرنے کے چکر میں رہا ہے. انسان کی اسی قابلیت کی وجہ سے انسان نے اس حد تک ترقی کی ہے. انسان نے ہمیشہ یہ چاہا لہ اس کے بعد کے لوگ اس کی بنائی چیزیں دیکھیں اور وہ ہمیشہ یاد رکھیں جائیں. اس چکر میں انسان نے چند عظیم تعمیرات کیں، جنہیں دنیا کے عجائبات عالم کھا جاتا ہے. ان عجوبوں میں کچھ قبل مسیح میں تعمیر ہوئیں، کچھ قرون وسطی میں، کچھ جدید زمانے میں اور ان کے .علاوہ چند دنیا کے قدرتی عجوبے شامل ہیں
:قدیم عجائبات عالم
غیزا کے اہرام: غیزا کے یہ اہرام مصری فرعون خوفو کے خاندان نے اپنے مزار کے طور پر بنواۓ تھے.ماہرین کے مطابق یہ اہرام 2650 قبل مسیح سے لیکر 2500 قبل مسیح کے اندر تعمیر ہوۓ. ماہرین آج تک حیران ہیں کہ کس طرح 3 سے 10 ٹن تک کے پتھر اس دور میں اتنی بلندی تک ایک کے اوپر ایک رکھے. غیزا کے یہ عظیم الشان اہرام آج بھی بدستور قائم و دائم ہیں اور لوگوں کی بہت بڑی تعداد انہیں دیکھنے کے لئے مصر جاتی ہے.
ارٹیمس کا مندر : ارٹیمس یونانی دیومالا کی ایک دیوی تھی جو زیوس اور لیٹو کی بیٹی تھی. ارتیمس کا مندر تقریبآ 580 قبل مسیح میں یونان کے قدیم شہر کورکیرا میں تعمیر ہوا تھا. تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ یہ مندر 120 سال کے عرصہ میں تعمیر ہوا. یہ اپنے دور کا سب سے بڑا مندر تھا جو تقریبآ 77 فٹ چوڑا اور 161 لمبا تھا. اس مندر کا تباہ حال ڈھانچہ ٹیب سامنے آیا جب نپولین کی جنگوں کے دوران اس کے سپاہی اس علاقے میں خندق کھود رہے تھے. 356 قبل مسیح میں یہ مندر آتش زدگی کا شکار ہو گیا تھا. اس کے کچھ آثار برٹش میوزیم لندن میں پڑے ہیں.
بابل کے معلق باغات : بابل کے یہ معلق باغات قدیم دنیا کے عجوبوں میں سے واحد ہیں جن کے صحیح مقام کا آج تک پتا نہیں چل سکا. روائتی طور پر کھا جاتا ہے کہ یہ باغات عراق کے صوبے بابل کے شہر الحلہ کے قریب واقع تھے. بابل کے شاہی پجاری بروسس کا خط جو اس نے تقریبآ 290 قبل مسیح میں تحریر کیا تھا، اس میں لکھا تھا کہ یہ باغات بابل کے شہنشاہ بخت نصر دوئم نے تعمیر کرواے تھے. جس نے 605 قبل مسیح سے لیکر 562 قبل مسیح تک بابل پر حکومت کی. داستان کے مطابق بخت نصر دوئم نے یہ معلق باغات اپنی لاڈلی باقی ایمٹس کیلئے بنواے تھے کیونکہ وہ اپنے وطن کو بہت یاد کرتی تھی جہاں ہرے بھرے پہاڑ اور وادیاں تھیں. لیکن اس کے علاوہ ان باغات کا کوئی اور ٹھوس ثبوت نہیں ملتا. یہ باغات 600 قبل مسیح میں تعمیر ہوۓ اور پہلی صدی عیسوی میں زلزلہ کی وجہ سے تباہ ہو گئے تھے.
زیوس کا مجسمه : زیوس کا مجسمه اولمپس پہاڑ کے اوپر بنے ہوۓ ایک مندر کے اوپر بنا تھا. 43 فٹ بلند یہ مجسمه مکمل طور پر سونے سے بنایا گیا تھا. یہ مجسمه 435 قبل مسیح میں تعمیر ہوا. تاریخ کی کتابوں میں درج ہے کہ رومن بادشاہ کلیگولہ نے یونانیوں سے جنگ کے دوران اس مجسمے کا سر اتار کر اپنے مجسمے کا سر وہاں لگانے کا حکم دیا تھا مگر اسے اس کی اپنے ہی سپاہی نے قتل کر دیا. اس مجسمے کی تباہی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ آتش زدگی سے ہوئی. بہرحال چند پرانے سکوں پر اسکی تصویر بنی ہوئی ملی ہے.
موسولس کا مزار : موسولس کا مزار 353 قبل مسیح سے لیکر 350 قبل مسیح کے درمیان تعمیر ہوا. یہ مزار بوڈرام، ترکی میں واقع ہے. یہ مزار تقریبآ 148 بلند تھا. جس میں موسولس، اسکی بیوی اور بیٹی دفن تھیں. یہ مزار 12 سے لیکر 15 صدی عیسوی میں آنے والے بیشمار زلزلوں کی وجہ سے تباہ ہوا. یہ دوسرا عجوبہ تھا جو کافی عرصے تک اپنی اصل حالت میں رہا.
رہوڈز کا مجسمه : رہوڈز کا عظیم الشان مجسمه دراصل یونانی دیوتا سورج دیوتا ہیلیوس کا مجسمہ تھا. یہ مجسمہ تقریبآ امریکہ کے مجسمہ آزادی جتنا بڑا تھا. یہ مجسمہ رہوڈز کی سائپرس کے خلاف جنگ میں کامیابی کی خوشی میں بنایا گیا تھا. 98 بلند مجسمہ قدیم زمانہ کا سب سے بلند مجسمہ تھا. یہ مجسمہ 292 قبل مسیح میں تعمیر ہوا اور تقریبآ 226 قبل مسیح میں زلزلہ کی وجہ سے تباہ ہو کر سمندر میں گر گیا.
اسکندریہ کا روشن مینار: 440 فٹ بلند یہ مینار صدیوں تک دنیا کی بلند ترین عمارت شمار رہی. یہ مینار 280 قبل مسیح سے لیکر 247 قبل مسیح کے درمیان تعمیر ہوا. یہ روشن مینار 956 عیسوی سے 1323 عیسوی کے درمیان تین زلزلوں کی وجہ سے تباہ ہو گیا. یہ تیسرا عجوبہ تھا جو سب سے زیادہ دیر تک موجود رہا. 1994 میں ایک فرنچ آثار قدیمہ کے ماہر نے اس کی باقیات اسکندریہ کی مشرقی بندرگاہ کے قریب دریافت کیں.