(1 ماحولیاتی آلودگی اور انسان (حصہ

Posted on at


اس موضوع پر بہت لکھا گیا، کام کیا گیا اور کیا جا رہا ہے۔ مگر مزید کام کرنے کی بھی بہت ضرورت ہے۔


                                                                                                                                     


ماحول کسی بھی جاندار کے گردوپیش موجود ہے وہ چاہے ہوا ہو، مٹی ہو، پانی ہو، چرند ہوں سبزہ ہو یا دوسرے انسان اور جاندار یہ سب ماحول ہیں یا سادہ الفاظ میں یہ ماحول کے اجزأ ہیں یہ سب اجزأ کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ہوا پانی مٹی یہ سب طبی ماحول بناتے ہیں، اور چرند، پرند، انسان اور درخت یا سبزہ حیاتاتی ماحل بناتے ہیں


۔ مگر میں خصوصأ طبعی ماحول کے بارے میں آسان الفاظ اور سادہ زبان میں لکھ کر آپ کے اس حساس مسلئے پر اگاہی میں اضافہ کرنا چاہوں گا۔میرے نزدیک سب سے پہلے یہ بات جاننے کی اشد ضرورت ہے کہ ماحول کا ہماری زندگی پر کیا اثر ہے جو اسکی حفاظت اسقدر لازمی سمجھی جاتی ہے۔ ماحول وہ ہے جس میں ہم زندہ ہیں سانس لے رہے ہیں، اور زندہ رہنے کے لیے خوراک حاصل کرتے ہیں۔ اگر ان میں سے ماحول کا کوئی بھی جزو متاثر ہوتا ہے تو وہ سیدھا ہماری زندگی پر اثرانداز ہوتا ہے۔
اس سائنسی دور میں جہاں انسان طرقی کے عروج کو چھو رہا ہے وہیں اس نے ساتھ ساتھ اپنی تباہی کا سامان بھی اکٹھا کر رکھا ہے۔ چاہے آپ دنیا کا کوئی کونہ بھی دیکھ لیں سائنس کے کمالات سے وہ خالی نہیں ہوگا۔ پہلے دور میں سفر گھوڑوں اور اُونٹوں پر مشکل تو تھا لیکن اس کے برعکس اس دور میں گاڑیوں، رکشووں، موٹرسائیکلوں، اور ہوائی جہازوں سے ماحول کو کوئی نقصان ملنے کا اندیشہ بھی نہیں تھا بلکہ وہ شور مچائے بغیر بالکل خاموشی کے ساتھ چلا کرتے تھے۔ گھوڑوں کی سموں کی تال سے جو موسیقی پیدا ہوتی تھی وہ اب ختم ہو چکی ہے اس کی جگہ ایک بےہنگم شور نما قیامت نے لے لی۔ گھوڑے کی جگہ ایک رکشے نے لے لی۔ رکشے کو سکون سے کیا مطلب ایک سفری سہولیات ہی کیا انسان نے خود آرام و سکون کیلئے خود کو مشینوں میں گھیر لیا ہے۔


                                                    


گرمی میں ٹھنڈے پانی کیلئے فریج اور ڈیپ فریزر، اپنے گردوپیش کو مہکانے کیلئے ایروسول موجاد ہیں دفاع کے نام پر ایٹم بم اور ہائیڈروجن بم جیسے قاتل ہتھیار بنالیے، ان سب مصنوعات نے جو انسان نے اپنی سہولیات کیلئے بنائی تھیں ملکر انسان کے ماحول کو ہی تباہ کر دیا۔ جو نا صرف موجود انسان کیلئے بلکہ آئندہ آنے والی نسلوں کیلئے بھی خطرناک ہے۔ 


                                                      


ان سب ایجاداد کے باعث ہمارے ماحول میں موجود قدرتی ڈھالیں جو ہمیں خطرات سے بچاتی ہیں تباہ ہو رہی ہیں۔ ایک ڈھال جو اوزون کے نام سے جانی جاتی ہے، ہماری فضا میں ایک پردے کی طرح سورج کی مہلک شعاعوں کو ہم تک آنے سے روک دیتی ہے وہ بھی اب آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہے۔


                                                                                        



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160