آج کی دنیا میں اگرچہ جدید ٹیکنالوجی سے آگاہی بہت ضروری ہے تا ہم ایک نئے طبی جائزے میں خبردار کیا گیا ہے کہ ہم روز مرہ زندگی میں جس طرح ایس ایم ایس ، ای میلز اور ٹویٹس میں مصروف رہتے ہیں، ان سے ہماری زہنی صحت پر بہت مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ریسرچرز نے دعویٰ کیا ہے کہ جدید ترین آلات جس انداز میں مختلف زرائع سے لوگوں کے زہنوں پر معلومات کی بمباری کر رہے ہیں، اس سے دماغ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ بیک وقت اطلاعات فراہم کرنے والے مختلف آلات کے استعمال سے دماغ یہ تمیز کرنے کے قابل بھی نہیں رہا کہ کس قسم کی معلومات کو محفوظ رکھنا مفید ہے اور کسے بھلا دینا چاہیے یا کیا اہم ہے اور کیا غیر اہم۔ دماغ کو اب ایسے فیصلوں میں دشواری ہیش آ رہی ہے۔
"سان فراسسکو کرانیکل" میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ساتھ کئی کام انجام دینے سے یادداشت یا حافظہ بھی کمزور ہو رہا ہے اور خاص طور ہر معمر افراد اس کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔
اس بات پر بھی ماہرین کو تشویش ہے کہ لوگ اس جدید ٹیکنالوجی کے نشے میں مبتلا ہو رہے ہیں بہت سے افراد خاص طور پر نوجوان جب تک بار بار اپنے ای میلز چیک نہ کر لیں انہیں قرار نہیں آتا ۔ اسی طرح پیغامات بھیجنے یا چیٹنگ کرنے کا کوئی موقع وہ گنوانا نہیں چاہتے۔ ایک ٹیسٹ میں جب بیک وقت کئی آلات پر مصروف رہنے والوں کو ایک کا چھوڑ کر دوسرا انجام دینے کی ہدایت کی گئی تو انہوں نے خراب کارکردگی دکھائی ۔
اس کی وجہ بظاہر یہ تھی کہ غیر متعلقہ معلومات کی وجہ سے ان کا زہن بھٹکا ہوا تھا۔ ریسرچرز نے دیگر محققین کے حوالے سے بتایا کہ کی بورڈ سے لگ کر اب لوگ پہلے کے مقابلے میں زیادہ وقت گزارنے لگے ہیں۔ نوجوان افراد اس وقت ایک دن میں اوسطاً 7 گھنٹے اور 38 منٹ تفریحی میڈیا پر صرف کرتے ہیں تاہم چونکہ وہ ایک وقت زیادہ زرائع ابلاغ استعمال کر رہے ہیں اس لیے 24 گھنٹے میں وہ تقریباً 10 گھنٹے اور 45منٹ کا مواد اپنے ذہنوں میں جزب کر لیتے ہیں۔