الله تعالیٰ کی عظیم ذات نے اپنے خلیل کی اس فرمابرداری اور وفاداری کے جذبہ سے خوش ھو کر حضرت جبرئیل امین کے ذریعہ سے دنبہ جنّت سے بھیجوا دیا تھا. آپ علیہ سلام کی خوشی اور حیرت کی انتہا نہ رہی. ساتھ ہی غیب سے ایک صدا آئی کہ اے ابراھیم! تو نے بیشک اپنا خواب سچ کر کے دیکھا دیا ہم نے تیری اس عظیم قربانی کو قبول فرمایا
پھر الله تعالیٰ حکم دیتے ہیں کہ اے ابراھیم! مرے گھر کی تعمیر کرو اور پھر دنیا بھر کے مسلمانوں کو اس کے طواف کی دعوت بھی دینا ھو گی. دونوں باپ بیٹا الله تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں لگ گئے اور خانہ کعبہ کی دیواریں اٹھانا شروع کر دی. اسماعیل علیہ سلام پتھر اٹھا اٹھا کر اپنے والد محترم کو لا کر دیتے تھے اور وہ ایک بڑے پتھر پر کھڑے ھو کر کعبہ کی دیوار میں لگاتے تھے. جوں جوں دیوار اونچی ہوتی گئی ، پتھر بھی اپنے ساتھ خود بہ خود اٹھتا گیا اور اس پر کھڑے ھو کر آپ علیہ سلام آرام و سکون کے ساتھ دیواریں بناتے رہے
اس پتھر پہ آج بھی ابراھیم علیہ سلام کے پاؤں مبارک کا نشان موجود ہے اس پتھر کو خانہ کعبہ کی عمارت کی ساتھ تھوڑے فاصلے پر ایک بلند ستون پر شیشے کے بنے ہوئے ڈبے میں رکھا گیا ہے. حاجی صاحبان جو دنیا بھر سے حج کرنے کو آتے ہیں اس پتھر کی زیارت ضرور کرتے ہیں. اسے مکام ابراھیم کہتے ہیں اور حجاج اکرام وہاں دو نفل نماز ادا کرتے ہیں
انتظار کیجئے آخری حصہ کا
الله نگہبان
بلاگ رائیٹر
نبیل حسن