جنگ عظیم دوم کے بعد " سیاحت" کو باقاعدہ صنعت کا درجہ دے دیا گیا۔ اسے معاشی ترقی اور ملکی خوشحالی میں اضافہ کا ذریعہ مانا گیا ہے۔ آج کل سیاحت کئی ملکوں کی قومی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔
سیاحت سے جہاں حکومت کو زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے وہاں لوگوں میں خیر سگالی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ ایک دوسرے کو سمجھنے کے مواقع ملتے ہیں۔ علاقائی اور عالمی بھائی چارے کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ چنانچہ سیاحت کی اہمیت کے پیش نظر حکومت پاکستان نے اسے باقاعدہ صنعت کا درجہ 1970 ء میں بخشا۔ سیاحت کے فروغ اور سیاحوں کی سہولت کے لیے پاکستان ٹو رزم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن ( پی ٹی ڈی سی) قائم کی گئی جو کہ وزارت سیاحت کے زیر نگرانی اور رہنمائی میں کام کرتی ہے۔
پاکستان دنیا کے ان چند گنے چنے ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں سیاحوں کی دلکشی، شوق و تسکین کے لیے فلک بوس برف سے ڈھکے پہاڑ، گلیشیر، جنگلات سے ڈھکی حسین و جمیل وادیاں، بلند تریں چوٹیاں، تاریخی مقامات ، آثار قدیمہ کے نوادرات، رنگا رنگ روایات، روایتی میلے، ثقافتی رنگینیاں اور نیلگوں ساحل سمندر موجود ہے۔
پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں قدرت نے اتنے رنگا رنگ قدرتی مظاہر اور حسین نظارے جمع کر دیے ہیں کہ دنیا میں ایسے بہت کم مقامات ہوں گے ۔ موسم خزاں میں درختوں کے پیلے اور زعفرانی پتے ایسا سماں باندھتے ہیں جیسے جنگل میں رنگوں کی آگ بھڑک اٹھی ہو۔ موسم گرما میں سیب، ناشپاتی اور آڑو کے درخت پھلوں سے لدے ہوتے ہیں۔ ان وادیوں کے اطراف میں جگہ جگہ خوبصورت آبشاریں، ان کے دلفریب حسن میں مزید اضافہ کرتی ہیں یہاں جھیلوں ، چشموں اور قدرتی نالوں میں ٹراؤٹ مچھلی بکثرت پائی جاتی ہے۔ یہاں دنیا کے تین عظیم پہاڑی سلسلے کوہ ہمالیہ ، قراقرم اور ہندو کش گلے ملتےہیں۔ ان میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ۔ ٹو (8611 میٹر) کے علاوہ 36 بلند چوٹیاں ہیں۔ ان میں نانگا پر بت، راکاپوشی اور ترچ میر نمایاں ہیں۔ دنیا میں یہ خطہ انٹار کٹیکا کے بعد سب سے زیادہ برف سے ڈھکا ہوا ہے۔
قدرتی مناظر کا انمول خزانہ وادی گلگت میں مہاتما بدھ کی چٹان، تاج مغل کی سات سو سالہ پرانی یادگار، علی آباد( وادی ہنزہ) نگر، درہ شندور، شندور جھیل۔ سکردو وغیرہ قابل دید جگہیں ہیں۔ راما جھیل (استور) سے نانگا پربت کے مشرقی حصے کا نہایت شاندار نظارہ کیا جاسکتا ہے۔
قدرتی حسن اور دلکش نظاروں کی سر زمین وادی چترال بیر مو غلشت کا قلعہ ( چترال)، کیلاش وادیاں، ( بمبریت، رمبور اور بریر) قابل دید ہیں۔ گرم چشمہ میں گندھک کی بھاپ اگلتے ہوئے گرم پانی کےچشمے جلدی بیماریوں کی شفاء کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔
فطری حسن سے مالا مال وادی کاغان میں خوش منظر جھیلوں، وادیوں، پانی کے چشموں، پہاڑی چوٹیوں اور آبشاروں کے علاوہ شوگران، سری، پائے، شاران، ناران اور جھیل سیف الملوک کی سیر کی جا سکتی ہے۔