عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
یہ علامہ اقبال ؒ کا مشہور شعر ہے جس میں عمل کی افادیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ عمل ہی انسان کی عزت و توقیر کا موجب ہے اور عمل کے ذریعے انسان جنت اور دوزخ میں جاتا ہے۔
ارشاد ربانی ہے: اللہ تعالیٰ نے عمل پر بہت زور دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے انسان کے لئے وہی ہے جس کی اس نے کوشش کی۔ ایک دوسری جگہ ارشاد ہے۔ بیشک اللہ اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو خوداپنی حالت نہیں بدلتی۔
ارشاد نبویﷺ : حضور اکرم ﷺ کی پوری زندگی اخلاق ، پاکیزگی ، صداقت ، ایمانداری ، شرافت اور اعلیٰ ترین اوصاف کا عملی نمونہ تھی۔ آپ نے قوم کے سامنے امین اور صادق بن کر دکھایا۔ دنیا کے سامنے اخلاق کے ضابطے رکھنے سے پہلے ان پر خود عمل کیا۔ حق کی سر بلندی کے لئے باطل سے ٹکر لی گھر بار کو خیر باد کہا ، حضور اکرم ﷺ نے اپنی زندگی میں تدبیر ، جدوجہد ، سعی مسلسل کو اختیار کیا۔ آپ کو اللہ تعالیٰ پر مکمل بھروسہ تھا۔
صحابہ کرام ؓ : صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی زندگیاں عمل کا بہترین نمونہ تھیں۔ ان کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہ تھا۔ انہوں نے اسلام کا عملی نمونہ دکھایا۔
عظیم انسان: دنیا میں جتنے بھی عظیم انسان گزرے ہیں انہوں نے زندگی میں سخت محنت اور جدوجہد کی ہے۔ جتنی بھی ایجادات ہوئی ہیں یہ سب محنت شاقہ اور مسلسل عمل کا نتیجہ ہیں۔
تاریخی شہادت: تاریخ شاہد ہے کہ دنیا میں وہی قومیں سر خرو ہوتی ہیں جنہوں نے عمل کو اپنی زندگی کا جزو بنایا۔ مسلمان قوم محض قوت عمل سے کفار پر فتح یاب ہوئی۔ بنی اسرائیل کا عروج و زوال اور رومیوں
کی ترقی و تنزل عمل کی عملی تفسیریں ہیں۔
بے عملی کی سزا: مسلمان قوم جب بے عملی کا شکار ہوئی تو وہ مغلوب ہو گئی۔ برصغیر میں مسلمانوں نے تقریباً ۸ سو سال حکومت کی لیکن جب قوت عمل ختم ہوئی تو وہ غلام بن کر رہ گئی۔
جذبہ: جذبہ عملی زندگی کی ایک روشن مثال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو عسکری قوت بڑھانے کا حکم دیا ہے۔ حضور اکرم ﷺ کا ارشاد پاک ہے۔ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس حدیث پاک میں عمل کی طرف اشارہ ہے۔
زندگی عمل کا نام: زندگی مسلسل جدوجہد اور عمل کا نام ہے۔ جمود موت کا دسرا روپ ہے۔ کائنات کی ہرچیز حرکت میں ہے۔ سورج ، چاند ، ستارے اور زمین سب حرکت کر رہے ہیں۔
روز مرہ کے مشاہدات: طالب علم مسلسل محنت اور لگن سے علم حاصل کرتا ہے۔ پھر وہ عزت اور شہرت سے ہمکنار ہوتا ہے۔ کسان کی زندگی محنت ، کوشش اور جدوجہد کا بہترین نمونہ ہے۔ سردی ، گرمی ، برسات ، اور ہر موسم میں وہ مسلسل محنت اور جدوجہد کرتا ہے۔ اپنی فصلوں کو خون جگر سے سینچتا ہے۔ تب جاکر لہلہاتی فصلوں کی بہار دیکھتا ہے۔
برے عمل کا نتیجہ: برے اعمال کی سزا ضرور ملتی ہے۔ چور ڈاکو اور بد کردار افراد دنیا میں بھی سزا پاتے ہیں اور آخرت میں بھی۔ برے اعمال سے انسان جہنم میں جاتا ہے اور نیک اعمال سے جنت ملتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ نیک عمل کرو سیدھے راستہ پر چلو ، برے عمل سے پرہیز کرو ، جو نیک عمل کرے گا جنت پائے گا۔ برے اعمال دوزخ میں لے جائیں گے۔ پس جنت و دوزخ کا انحصار انسان کے اپنے عمل پر ہے۔