پہیہ ہماری زندگی کو رواں دوا ں رکھنے والا اہم پرزہ دیکھنے میں بہت سادہ ہے۔ جو کبھی لکڑی اور ربڑ کی شکل میں ہمارے سامنے آتا ہے۔ اسے کس نے اور کب بنایا جی ہاں ساءیکل اور کار بس وغیرہ کے نیچے لگا ہوا پہیہ ، اس کی ایجاد قریباََ 3500 سال قبل مسیح میں میسو ٹیمیاجو موجودہ عراق کے لوگوں کی شروع شروع میں پہیہ لکڑی کے ٹکڑے جوڑ کر بنایا جاتا ہے۔ پرانے زمانے کے لوگ چھکڑے بنا کر اُس کے نیچے لکڑی کا گول رولر رکھتے تھے۔ تاکہ وزن کھینچنے میں آسانی ہوں۔
وہ لوگ جو ریڑھیاں دھکیلتے ہیں ان کا کام آسان ہوگیا کیونکہ پہیہ کی مدد سے زیادہ سامان اُٹھانا یا کھیچنا نہیں پڑتا اُس کے بعد رولر کو پہیہ سے بدل دیا گیا ۔ دو ہزار سال پہلے مسیح میں مصر کے لوگوں نے پہیے کی شکل میں خوبصورت لہٹری پیدا کی۔ یونانیوں نے پہیہ بنانے کا فن مصریوں سے سیکھا۔انہوں نے مسافروں کے لیے کوچیں تیار کی جن کو دوآگے اور دو پیچھے پہیے لگا کر مسافروں کو سفر کرنے کے لیے آسانی پیدا کی۔ جس سے سفر آرام دہ اور جلدی ہوا۔ آج پہیے نے ذراءع آمدورفت میں بہت آسانی پیدا کر دی ہے۔ انجن میں لگنے سے ریل گاڑی بھی اور زیادہ مسافر ایک ہی وقت میں اکھٹے سفر کرنے لگے۔
ہواءی جہاز کو بھی رن وے پر اُترنے اور چٹھنے کے لیے پہیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ پہیہ صرف ریل گاڑی ، ساہیکل ، کار یا مو ٹر کار یا بس میں استعمال نہیں ہوتا بلکہ یہ گھڑی ، جنریٹر اور بہت سی مشینوں میں استعمال ہوتا ہے