دیہات ہمارے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، مگر اس ترقی کے اثرات ان دیہاتوں اور دیہاتوں کے حصوں میں نہیں آتے ہیں۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ دیہاتی سادہ مزاج اور سادہ زندگی بسر کرنے کے عادی ہوتے ہیں۔ان کے مکانات کچے اور صحن کھلے ہوتے ہیں اور کمرے چھوٹےمگر ہوا دار ہوتے ہیں۔ دیہاتی زندگی میں گھر بنانا مرد کی زمہ داری ہوتی ہے۔اور اسے سجانا سنوارنہ اور ساف ستھرہ رکھنا عورت کا فرض ہوتا ہے۔ سرسبز کھیت ،بل کھاتی پگڈنڈیاں، درختوں کے جھرمٹ ،صاف ستری آب و ہوا گاوں کے ماحول کو پرکشش بنا دیتی ہے، مگر دیہاتوں کی گلیاں بہت گندی اور جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں۔
کسان فصل کاٹنے کے بعد بیٹی کی شادی رچاتے ہیں، کیوںکہ فصل کاٹ کر بکنے کے بعد اخراجات بھی پورے ہو جاتے ہیں۔ شادی شدہ عورتیں فصل کٹنے کا انتظار شدت سے کرتی ہیں، تا کہ نئے لباس، گھر کی نئی چیزیں، زیورات اور بیٹیوں کے جہیز کا انتظام ہو سکے۔ اور اگر فصل اچھی نہ ہو تو کسان کے وعدے پورے نہیں ہو سکتے اور پورا گھرانہ مایوسی اور بے چارگی کا شکار ہو جاتا ہے۔ دیہاتی عورتیں مختلف کام کاج کر کے یا گھریلو صنتعوں کے زریعے مالی فاہدے بھی حاصل کرتی ہیں، مثلا کشدہ کاری، بناہی، کڑھاہی سلاہی کا کام، ٹوکریاں بنانا، جال بنانا ،چرخا کاتنا وغیرہ ۔