اگر کیس بھی ملک کے نظام کو جانچنا ہوتو سب سے پہلے اس ملک کے عدالتی نظام کو دیکھنا چاہیے کہ آیا کہ اس ملک کی عدالتیں انصاف کرنے کوئی لاپرواہی یا کوتائی تو نہیں کررہی اگرنہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اس ملک کا نظام بہتر ہے دوسری جنگ عظیم مین جب برطانیہ کو مسائل درپیش تھے تو اسوقت کے وزیراعظم چرچل کو اسکے مشیروں نے کہا کہ اگر یہی حال رہا تو برطانیہ بہت جلد ختم ہوجائے گاتو چرچل نے انتہائی اطمینان سے جواب دیا کہ کیا برطانیہ کی تمام عدالتیں انصاف فراہم کررہی ہیں تو مشیر نے جوابدیا ، جی ہاں تو چرچل نے کہا جہان انصاف وقت پر مہیا کیا جائے ایسی ریاست کبھی ختم نہیں ہوسکتی
قانون کی اہمیت اس قدر ہے کہ دین اسلام مین بھی قانون اور انصاف کے تقاضون کو صحیح طریقے سے پورا کرنے پر انتہائی زور دیا گیا ہے یہی وجہ ہے جن ممالک میں قانون کی پاسداری کی جاتی ہے اور امیرغریب کی تفریق کیے بغیر انصاف فراہم کیا جاتا ہے ان ممالک کا عدالتی ڈھانچہ بہت مضبوط و شفاف ہوتا ہے کیونکہ یہ ریاست میں بسنے والے لوگوں کی جان ومال اور ان کے حقوق و فرائض کا تحفظ کرتا ہے
انصاف فراہم کرنے کی وجہ سے ہی قانون کے شعبے کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ اس پر ریاست کی پوری زمہداری عائد ہوتی ہے جو لوگ اس شعبے کو اختیار کرتے ہیں وہ قانون کے ہر رمز سے واقف ہوتے ہیں اور یہی لوگ دوسروں کو انصاف دلانے کا ضامن بنتے ہیں ہمارے ملک پاکستان میں بھی قانون پر عملدرآمد کی ضرورت ہے کچھ کالی بھیڑوں نے اس عزت والے پیشے کو بدنام کیا ہوا ہے ان کی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ریاست پاکستان کا انصاف میں نام روشن ہو۔