آج آپ سب نے نیوز میں ڈرامہ دیکھا ہی ہوگا کیسا ڈرامہ؟؟؟یہ ڈرامہ تھا ملتان کی جیل سے ایک عاشق کا ملتان کے ایک قیدی نے آج جو ڈرامہ کیا اس پر مجھے ہنسی بھی بہت آئی اور غصہ بھی اور ایسے شخص کی سزا صرف اور صرف موت ہونی چایئے تھی ،ملتان کے ایک قیدی نے پانی کی ٹینکی پر چڑھ کر ڈرامہ کیا وؤ بھی اپنی محبوبہ سے ملقات کے لئے اور اپنے گلے میں پھانسی کا پھندا بھی ڈال کر خود کشی کا ڈرامہ کیا میں تو کہتا ہوں اسے کوئی نہ دیکھتا اور کرنےدیتاخود کشی تو کیا ہی ڈرامہ ہٹ ہوتا ،لیکن یہ ایک فلم شعلے ہے جس میں ہیرو ایسا ہی کرتا ہے جیسا کہ اس ڈرامے میں ہوا ہے ،اگر اس شخص نے خود کشی کرنی ہی تھی تو پانی کی ٹینکی سے چھلانگ لگا کر کرتا لیکن اس شخص کو پتا تھا کہ مجھے لوگ بچا لیں گے اس لئے اس نے پھانسی کے پھندے کا سہارا لیا تا کہ و بچ جائے اور ایسا ہی ہوا
یہ ہے فلموں کی مہر بانی آج کل کے لوگ فلمیں دیکھ دیکھ کر بلکل ویسا ہی کر رہے ہیں جیسا کہ فلموں میں ہوتا ہے قتل اگر فلموں میں دیکھا جائے تو کیا لوگوں کو بھی قتل کرنا جائز ہے ؟؟؟؟آج کل کی فلمیں یہی سبق سکھاتی ہیں اور آج کل کے نوجوان یہی کچھ سیکھ رہے ہیں ،فلموں میں آج کل جو کچھ بھی دکھایا جاتا ہے ووہی اصل زندگی میں بھی ہوتا جا رہا ہے میری کیبل والوں سے حکومت سے گزارش ہے کہ انڈین فلموں کو پاکستان سے بند کیا جائے اور ایسے شخص جیسا کہ آج ڈرامہ ہوا ہے اگر آپ دوبارہ ایسا ڈرامہ دیکھیں تو ایسے شخص کو مرنے دیں یقین کریں دوبارہ ایسا ڈرامہ کبھی نہیں دیکھنے کو ملی گا جس سے عوام میں غم و غصہ پایا جائے اور لڑکیاں بدنام ہوں ،ایسے شخص کے لئے موت ہی اچھی ہے جو کہ دوسروں کی بھن بیٹیوں کی عزت اچھالنے پر اڑا ہوا ہو