اس بد نیت ارادے کے ساتھ مسجد کو تعمیر کر دینے کے بعد منافقین ، حضور کریم صل الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوۓ اور کہنے لگے کہ قبا میں صرف ایک ہی مسجد موجود تھی تو ہم نے اس ارادے کے ساتھ اس مسجد کو بنایا تاکہ رات کے اندھیرے میں بوڑھوں ، بیماروں اور ضعیفوں کو جو دشواری پیش آتی ہے وہ نہ آ سکے اور سردی گرمی برسات کی تکلیفوں سے بچ سکیں
حضور اکرم صل الله علیہ وسلم اس وقت تبوک کے معرکے کے لئے سفر کا ارادہ فرما رہے تھے ، اس لئے آپ نے فرمایا کہ انشاء الله واپس آ کر دیکھتے ہیں . جب آپ صل الله علیہ وسلم کامیاب ہو کر لوٹے تو وہی منافقین پھر سے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنی گزارش پیش کرنے لگے
الله تعالیٰ نے جبرائیل امین کے زریعے سے اپنے محبوب کو پیغام بھیجوایا کہ آپ صل الله علیہ وسلم ان کی بات ہرگز نہ مانیں کیوں کہ یہ لوگ بے ایمان اور جھوٹے ہیں اور ان کا یہ عمل الله تعالیٰ کی رضا کے لئے نہیں بلکہ مسلمانوں کو تکلیف اور نقصانات سے دو چار کرنا ہے . یہ لوگ کفر کی کامیابی اور اسلام کی ناکامی کی تدبیریں سوچیں گے اس مسجد میں بیٹھ کر . اس لئے آپ صل الله علیہ وسلم ان کی مسجد میں ہرگز کسی صورت نماز نہ پڑھائیں
اس پر حضور پاک صل الله علیہ وسلم نے حکم دیا کچھ مسلمانوں کو کہ ان کی اس نام نہاد مسجد کو مسمار کر دیں ، چنانچہ پھر ایسا ہی کیا گیا . یاد رہے کہ منافق کافر سے بھی بہت زیادہ خطرناک ھوتا ہے کیوں وہ مسلمان اور دوست کے روپ میں آ کر مسلمانوں کی جڑیں کھودتا ہے اور خبر نہیں ھوتی
الله تعالیٰ ہمارے ایمان کو پختہ بناۓ اور ایسے لوگوں کو پہچان لینے کی توفیق عطا فرماۓ آمین
بلاگ رائیٹر
نبیل حسن