عکرمہ بن ابی جہل کا قبول اسلام

Posted on at


 

الله تعالیٰ اپنے کلام پاک میں سوره الانعام کے چوتھے رکوع کی آیات ٣٧ تا٤١ میں لوگوں کو اپنی نشانیوں کی طرف دعوت دیتے ہوۓ فرماتا ہے کہ الله تعالیٰ تو ہر قسم کی نشانی اور معجزہ دکھانے پر قادر ہے مگر کچھ لوگ نہیں جانتے ، اور اگر واقعی تم کچھ نشانی دیکھنا چاہتے ہو کہ میرا نبی صل الله علیہ وسلم تم لوگوں کو کس طرف بلا رہا ہے اور جس طرف بلا رہا ہے وہ حق بھی ہے یا نہیں ،

 

تو پھر دیکھو ، اور غور سے دیکھو تمھارے ہی آس پاس اور قریب میں تمھارے رب کی بے شمار نشانیاں موجود ہیں ، جو تمھارے رب کی قدرت کو بیان کرتی ہیں

 

 

ان آیات سے ابو جہل کے بیٹے عکرمہ کے قبول اسلام کی طرف اشارہ موجود ہے  جس کا تذکرہ درج ذیل ہے

 

جب مکّہ معظہ حضرت محمد صل الله علیہ وسلم کے ہاتھوں فتحیاب ہو گیا تو عکرمہ جدہ کی طرف کو بھاگے اور ایک کشتی میں سوار ہو گئے تاکہ وہ حبش کے لئے روانہ ہو سکیں  . الله تعالیٰ کا کرنا کچھ یوں ھوا کہ سخت قسم کا طوفان آ گیا اور کشتی ڈوبنے لگی ، پہلے تو سب مسافر اپنے دیووں اور دیوتاؤں کو مدد کے لئے پکارتے رہے مگر طوفان اپنی شدت اور بڑھاتا گیا

 

جب کوئی بھی بچنے کی صورت نظر نہ آئی تو سب لوگ کہنے لگے کہ یہ وقت صرف اور صرف الله کی ذات کو پکڑنے کا ہے ، اب اگر وہی چاہے تو بچا سکتا ہے . اس وقت یہ سن کر عکرمہ رضی الله عنہ کی آنکھیں کھلیں اور ان کے دل نے گواہی دی کہ یہی وہ بات ہے جو وہ الله کا بندہ اتنی تکلیفیں برداشت کر کے بھی ہمیں سمجھانا چاہ رہا تھا اور ایک ہم تھے جو نادانی میں بلاوجہ اس کے ساتھ لڑ جھگڑ رہے تھے اور وہ پچھلے بیس سال سے ہمیں ایک ہی بات سکھائے جا رہا تھا ، یہ حادثہ عکرمہ رضی الله عنہ کی زندگی کا ایک موڑ ثابت ہوا جس نے عکرمہ کی زندگی کا رخ بدل دیا

 

 

عکرمہ رضی الله عنہ نے دل میں فیصلہ کر لیا کہ اگر آج اس طوفان سے بچ گیا کسی طرح  ، تو سیدھا یہاں سے محمد مصطفیٰ صل الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ھو کر ایمان لے آؤں گا . الله تعالیٰ کی رحمت جوش میں آئی اور عکرمہ سہی سلامت بچ گئے . چنانچہ وہ آپ صل الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوۓ اور ان کے ہاتھ پر بیعت کر لیا

 

عکرمہ رضی الله عنہ نے مسلمان ہونے کے بعد اپنی تمام زندگی جہاد کے لئے صرف کر دی

 

بلاگ رائیٹر

نبیل حسن  



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160