جیسے کہ اس آرٹیکل کے پچلھے حصہ میں ہم تھری جی اور فور جی کا موازنہ کر رہے تھے تو اب ہم اس کو وہاں سے ہی شروع کرتے ہیں جہاں سے چھوڑا تھا.
اگر ہم اپنی فائلز کو اپلوڈ کرنا چاھتے ہیں تو تھری جی ہمیں ٥ میگا بائٹس پر سیکنڈ تک کی اجازت دیتا ہے اور ویسے بھی اجازت نہ بھی دے تو ہم اس سے زیادہ نہیں کر سکتے اور آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ فور جی اس معاملے میں تھری جی سے 10 گنا زیادہ تیز ہے تو فور جی ہمیں ٥٠ میگا بائٹس پر سیکنڈ تک اپلوڈ کرنے کی سہولت دیتا ہے جو کہ ابھی پاکستانی انٹرنیٹ صارفین جن کے گھروں میں٤ میگا بائٹس پر سیکنڈ کا ڈی ایس ایل کنکشن لگا ہوا ہو تو وہ زیادہ سے زیادہ ١٢٨ کلو بائٹس پر سیکنڈ ہے حساب سے ڈیٹا اپلوڈ کر سکتے ہیں.
جیسے کہ ہر نیٹ ورک پروٹوکول کے لئے فریکوئنسی بینڈ مختص کی جاتی ہے اسی طرح تھری جی کے لئے قابل استعمال فریکوئنسی ایریا اور بینڈ ١.٨ گیگا ہرٹز سے ٢.٥ گیگا ہرٹز ہے جبکہ فور جی کی ٹرانسمیشن کے لئے ٢ گیگا ہرٹز سے ٨ گیگا ہرٹز تک کی فریکوئنسی رینج استعمال کی جا سکتی ہے.
پیک ڈونلوڈ ریٹ کسی بھی نیٹ ورک کی ٹاپ سپیڈ جاننے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے. یہ تھری جی کے لئے ١٠٠ میگا بائٹس پر سیکنڈ تک جاتا ہے جبکہ فور جی کے لئے ١ جی بی پر سیکنڈ تک کی سہولت فراہم کرتا ہے.
ایریا کوریج بھی تھری جی اور فور جی کے لئے مختلف ہے. اگر ہم فور جی کے ایریا سے باہر آ جاییں یعنی کہ وہ جگہیں جہاں فور جی کے سگنلز آتے ہیں تو موبائل خود ہی تھریجی سروس سے کنیکٹ ہو جائے گا لیکن اس سے موبائل کی بیٹری ٹائمنگ کم ہو جائے گی کیونکہ موبائل فور جی کو سرچ کرتا رہے گا.اسی طرح اگر ہم تھری جی استعمال کر رہے ہوں تو موبائل ٹو جی نیٹ ورک پر آ جائے گا جب ہم تھری جی کے کوریج ایریا سے باہر آییں گے.
قصّہ بلمختصر وہ پاکستانی جن کے پاس تھری جی، فور جی اور ایل ٹی ای ٤ سمارٹ فونز ہیں وہ یقینا بہت شدّت سے تھری جی اور فور جی کی لائسنس نیلامی کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ وہ حقیقی معنوں میں اپنے سمارٹ فونز سے ہائی سپیڈ انٹرنیٹ استعمال کر سکیں اور ان میں، میں بھی شامل ہوں.
آپ کا بہت بہت شکریہ میرے آرٹیکلز پڑھنے کا.