کل ایک دوست سے بات چیت کے دوران مجحھے اس بات کا بہت ذیادہ احساس ہوا کہ جب کوئی عام آدمی کو چھوٹا سا غلط کام کرتا ہے تو سب لوگ بہت بُری طرح اُس کو نشانہ بناتے ہیں۔ یعنی میں صرف اس بارے میں اتنا ہی کہوں گا کہ؛
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
اسکا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی عام آدمی اپنے کسی کام یا ذاتی مقصد کے لیے معاشرے میں نکلتا ہے تو اسکو بہت ذیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر اس دوران اُس سے کوئی تھوڑا بہت غلط کام ہو جائے تو تمام معاشرے کی نظر اُس پر کھڑی ہو جاتی ہے۔
یہ ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی بُرائی ہے کیوں کہ کوئی بھی امیر آدمی کچھ بھی کرے تو سب لوگ کہتے ہیں کہ چلو کوئی بات نہیں مگر اگر وہی کام محجھ سا بندہ سرانجام دے تو سب لوگوں کی نظر میں آجاتا ہے اور نااہل سے نااہل بندہ بھی اُس کے بارے میں باتیں کرتا ہے۔
میری غربت نے اُڑیا ہے ہے میرے فن کا مذاق
تیری دولت نے تیرے عیب چپھا رکھے ہیں
مضمون نگار: عابد رفیق