(رقص و موسیقی (حصہ اول

Posted on at


 


آج میں جو مضمون آپ کے ساتھ بیان کرنا چاہتا ہوں اس کے بارے میں سب سے پہلے ارشاد باری تعالیٰ کا ذکر کرنا چاہوں گا۔ جو کہ یہ ہے۔


‘‘اور وہ لوگ جو مسلمان ہیں گانے بجانے کی محفل میں شریک نہیں ہوتے اور جب غیر اخلاقی چیز کو دیکھتے ہیں تو عزت و وقار سے علیحدہ ہو کر گزر جاتے ہیں۔’’


اسلام ایک مکمل دین ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں انسان کی مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ بشرطیکہ اس کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کر کے زندگی گزاری جائے۔


 


جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس قدر ترقی یافتہ زمانے میں ایک قدیم دور کا مذہب زندگی گزارنے میں رہنمائی نہیں کر سکتا۔ دراصل ان کی نظر محدود ہے۔ ان لوگوں نے قرآن حدیث پر کبھی تحقیقی نظر ڈالنے کی کوشش ہی نہیں کی ہے آج کے دور میں شمشیر و سناں کو بس پشت ڈھال کر طاؤس و ارباب کو اہمیت دی جانے لگی ہے۔ آیئے دیکھیں اسلام اس سلسلے میں ہماری کیسے رہنمائی کرتا ہے۔ غیر مسلم دانشوروں اور مسلمان محدثین وائمہ نے بھی اس پر تحقیق کی ہے۔


 


موسیقی:ـ


یہ سریانی زبان کا لفظ ہے۔ جب کسی راگ کو مخصوص انداز اور قواعد کے تحت گایا جاتا ہے تو اہل فن اس کو موسیقی کا نام دیتے ہیں۔ امام رزی فرماتے ہیں کہ اس فن کو جس نے سب سے پہلے ایک نفیس تربیت سے مدون کیا اس کا نام حکیم فیشا غورث تھا۔ اچھی آواز تو انسان کی فطرت میں ابتدا ہی سے ایک عطیہ ہے لیکن ابتدا میں یہ راگ کیثف آلائش سے پاک تھا۔


‘‘ہے سامنے جن کے راہ عقبی کے مناظر


وہ   روق   آفاق   پہ   مائل   نہیں   ہوتے’’


 


علامہ ابن جوزی ارشاد فرماتے ہیں کہ راگ سننے سے چند باتیں جمع ہوتی ہیں۔ ایک یہ کہ راگ سے انسان کے دل عظمت خداوندی پر تدبر کرنے سے غافل ہو جاتا ہے۔ دوسرا یہ کہ مادی لذت سے لطف اندوز ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔ انسان جتنی مرتبہ راگ کو سنتا ہے اتنی مرتبہ اس کے دل میں ایک نئی امنگ ابھرتی ہے۔ انسان برائی کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ جس سے وہ لذات شہوات کے تحت اپنی دنیا اور آخرت بھی برباد کر لیتا ہے۔ تیسرا یہ کہ راگ عقل پر حملہ کرتا ہے۔


 


آپ نے دیکھا ہو گا جب کوئی راگ سنتا ہے تو اس کی طبیعت میں طرب و نشاط پیدا ہو جاتا ہے۔ باوجود عقل و ہوش ہونے کے اس سے ایسی حرکتیں ہونے لگتی ہیں جو دیوانوں سے مطابقت رکھتی ہیں مثلاً سر ہلانا، تالی بجانا، پاؤں کو حرکت دینا، ٹھنڈے ٹھنڈے سانس لینا، کسی کے تصور میں ڈوب جانا، اہم یاداشت کا بھول جانا۔ ان تمام غیر ضروری حرکات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی عقل میں کچھ تبدیلی آ چکی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے شراب عقل کو مغلوب کر لیتی ہے۔ اسی طرح راگ بھی عقل پر پورا پورا اثر کرتا ہے۔ اس بات پر تو یہ قول شاہد ہے۔


 



About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160