میں 14 اگست اس بار پھر نہیں مناؤں گا

Posted on at


چودہ اگست، 2009
میں نے اس سال 14 اگست (آزادی پاکستان) کا جشن نہ منانے کا فیصلہ کیا، گوجرہ میں ہلاک ہونے والے 9 معصوم عیسائی شہریوں کے ساتھ اپنا غم، شرمندگی اور اظہار یکجہتی کے لیے جن کے گھروں کو آگ لگا دی گئی تھی - اس دن میں نے اپنے گھر کی چھت پر پاکستانی پرچم سرنگوں رکھا، میرا ٹیلی ویژن سارا دن بند رہا اور میں نے کوئی ملی نغمہ یا قومی ترانہ اس دن نہیں سنا- میں اپنے عیسائی بھائیوں سے شرمندہ تھا



چودہ اگست، 2010
لاہور، احمدی برادری کے 94 افراد ہلاک اور 120 سے زائد زخمی ہو گئے جب لاہور میں احمدی برادری کی دو عبادت گاہوں پر شر پسندوں کی جانب سے ایک ہی وقت میں حملہ کیا گیا



چودہ اگست،2011
بلوچستان کے مختلف حصوں میں ہزارہ برادری کے 42 شیعہ افراد پانچ مختلف دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہو گئے



چودہ اگست، 2012
چلاس، مستونگ، کوئٹہ اور پارا چنار میں 91 شیعہ 2012 کے مختلف مہینوں میں ہلاک ہو گئے



چودہ اگست، 2013
کوئٹہ میں تین مختلف خودکش بم دھماکوں میں 182 سے زیادہ ہزارہ شیعہ برادری کے افراد ہلاک اور121 زخمی ہو گئے
عباس ٹاؤن کراچی کے شیعہ اکثریتی علاقے میں بم دھماکے میں 48 افراد ہلاک اور 135 زخمی ہوۓ جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے



پشاور میں دو خودکش بم دھماکوں میں چرچ میں عبادت کے دوران کم از کم 78 افراد ہلاک ہوۓ



چودہ اگست، 2014
ستائیس جولائی کو گوجرانوالہ میں احمدی برادری کے چار ارکان کو ہلاک اور چار کو شدید زخمی کر دیا گیا جب ایک مشتعل ہجوم نے مبینہ توہین رسالت سے تعلق رکھنے والے پانچ گھروں پر حملہ کیا اور جلا دیا- حملے میں جاں بحق ہونے والوں میں ایک 55 سالہ خاتون بشیراں، پانچ سالہ لڑکی کائنات، آٹھ ماہ کی بچی حرا اور ایک نوزائیدہ جوکہ دم گھٹنے کی وجہ سے گھٹ گھٹ کے مر گیا



ایک ایسے ملک میں جہاں اقلیتی شہریوں کو ہمیشہ اپنی جان کا خطرہ لاحق رہتا ہے، جہاں انہیں ہر لمحہ موت کا ڈر رہتا ہے، جہاں کوئی شخص کسی بھی وقت ان پر مبینہ توہین رسالت کا الزام عائد کر کے انہیں ہلاک کر سکتا ہے مجھے قطعاً یہ حق نہیں پہنچتا میں 14 اگست کا آزادی کا جشن مناؤں جہاں ابھی بھی لوگ آزاد نہیں ہیں
کیا اس ملک کو قائد اعظم نے اس لئے آزاد کروایا گیا تھا؟




About the author

160