دست کاریاں اور پاکستان

Posted on at


دست کاریوں کا ہنر پاکستانیوں کو ہزار ہاسال کے ورثے میں ملا ہے ۔ پاکستان کے دست کار نہایت ماہر، چابک دست اور جمالیاتی ذوق کے حامل ہیں۔ زیادہ تر  دست کاریوں کا ہنر نسل در نسل ایک ہی خاندان کے ہاتھوں میں رہتا ہے۔ دست کاریوں کا زیادہ تر کام عورتیں کرتی ہیں۔ دست کاریوں میں قدیم مٹی کے ظروف اور چھوٹی چھوٹی ( گھوگھوڑے) بنانا ہے۔

یہ فن کم ازکم آٹھ دس ہزار سال پرانا ہے۔ مسلمانوں نے اس فن میں یہ اضافہ کیا کہ رنگ دار ظروف کے ساتھ  چمکیلی ٹائیلیں بنانے  کے ہنر کو رواج دے کر عروج پر پہنچایا۔ آج کل گلدار روغنی ظروف بنانے کا فن صرف ہالہ (سندھ) اور ملتان ( پنجاب) تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ مغل دور میں بھی یہ ہنر زیادہ تر پنجاب اور سندھ تک محدود رہا۔ عام مٹی کے ظروف کے لیے گجرات( پنجاب) شہرت دوام  حاصل کر چکا ہے، اور آج اسی علاقے میں چینی ظروف سازی کے بیشتر کارخانے کام کر رہے ہیں۔

پیتل ، تانبے اور کانسی کے برتنوں پر کندہ کاری کا بہترین کام ہمیشہ کی طرح اب بھی پشاور میں ہوتا  ہے۔ خوبصورت زیور بنانے کا فن بھی اہل پاکستان کو ورثے میں ملا ہے۔ کبھی ٹیکسلا سونے اور چاندی کے ظروف کے لیے بہت مشہور تھا۔ اس کے عجائب گھر میں رکھے ہوئے کئی ہزار سال پرانے زیورات اہل ذوق کو حیران کر دیتے ہیں۔آج کل  ہر بڑے شہر میں نازک سے نازک اور نفیس ترین زیورا ت بنانے والے موجود ہیں۔

       قالین بافی کا فن بھی ہمارے ہاں قدیم زمانے سے چلا آرہا ہے۔ مغلیہ دور کی قالین بافی کی فیکٹری دنیا بھر میں مشہور تھی۔ پنجاب اور بلوچستان میں یہ ہنر آج بھی زندہ اور تابندہ ہے۔ سندھ اور بلوچستان کے لوگ بکری کے بالوں سے قالین بناتے ہیں۔ کشمیری لوگ رویتی نبدے بنانے میں ماہر ہیں اور اہل سرحد افغانی طرز کی قالینوں اور غالیچوں کو پسند کرتے ہیں۔

اہل پاکستان کو جو دیگر ہنر ورثے میں ملے ہیں ان میں کشیدی کاری ، سوزن کاری اور پیچ ورک کے ہنر بھی شامل ہیں ۔ بلوچستان اور سندھ کی خواتین اپنی ، قمیصوں ، دوپٹوں اور اوڑھنیوں، گدھوں اور سرہانوں کے غلافوں پر یہ کام بڑی مہارت ، صفائی اور خوبصورتی سے کرتی ہیں گلکاری اور کشیدہ کاری اہل پاکستان اور سرحد کے علاقوں کا ایک قدیم ہنر ہے،۔ اس میں کھدر کی چادر پر خالص ریشم کے دھاگوں کی کڑھائی کا کام بڑی خوبصورتی سے کیا جاتا ہے۔ ہزارہ اور سوات کے علاقوں میں یہ کام اب بھی مقبول ہے۔

 کشمیری شالوں پر کشیدہ کاری کا کام صدیوں سے کشمیری مسلمانو ں کا طرہ کمال رہا ہے۔قیام پاکستان کے بعد بھی بہت سے کشمیری اس فن کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔اس طرح ملتان میں اونٹ کی کھال پر بال پر کام، سرحد کی کڑھائی والی کرتیاں، سندھ، پنجاب اور سرحد میں ہاتھ سے چھپائی والے کپڑے ، چنیوٹ میں لکڑی کے فرنیچر پر کندہ کاری  اور کشمیر و ڈھیرہ اسماعیل خان میں لاکھ کا کام وغیرہ۔

الغرض پاکستان مختلف دست کاریوں کا گہوارہ ہے اور اہل فن کو ایسے اسیے خوبصورت دست کاری کے نمونے بناتے ہیں کہ وہ لوگوں کا دل موہ لے لیتے ہیں۔ دست کاریوں کے بین الاقوامی میلوں میں پاکستان کی دست کاریاں خاص توجہ کا مرکز  بنتی ہیں



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160