کہتے ہیں کہ جن ممالک زیتون کا تیل زیادہ پیدا ہوتا ہے وہاں لوگوں میں عارضہ قلب سے متعلق شکایات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ زیتون کا تیل دراصل کئی اعتبار سے انسانی صحت کے لئے مفید ثابت ہوتا ہے جس کی وجہ سے اسے غذائیت کا لحاظ سے کی جانے والی درجہ بندی میں بہت بلند مقام حاصل ہے۔
خاص طور پر اس کی ناسیر چکنائی کے سبب ، یعنی ایسا روغن جسم میں فی سالمہ ایک دوہری گرفت ہوتی ہے۔ سیر شدہ چکنائی تمام اقسام کے ہائیڈروجن ایٹم شامل ہوتے ہیں ۔ جیسے کہ مکھن اور گوشت وغیرہ میں جبکہ زیتون میں ہائیڈروجن کا صرف ایک جو ہر شامل ہوتا ہے اور یہ تکسید کا عمل روکنے میں بھی معاون ہے ۔
تکسیدی مادے خلیوں کے کیمیا کی پیدا وار ہوتے ہیں جنہیں قابو میں نہ رکھا جائے تو یہ خلیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں جس کی مثال ایسی ہی ہے کہ انسانی جسم کو زنگ لگ جائے ۔ زیتون کے تیل میں موجود مائع تکسیدعمل ایک ایسی تہہ بنا دیتا ہے کہ جس سے جسم زنگ یا پھپوندی کے خطرات سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ زیتون کے تیل مین ایسے اجزا بھی شامل ہے جو کے انسانی جسم کو انفیکشن سے محفوظ رکھتے ہیں اور مدافعتی نظام میں تیزی پیدا ہوتی ہے۔
مختصر یہ ہے کہ زیتون کا تیل ہر لحاظ سے فاتح بن کر سامنے آتا ہے ۔ ایسے مریض جو کہ خون کے گاڑھے پن کو روکنے کے لئے اسپرین کا استعمال کرتے ہین ان کو بھی زیتون کے استعمال سے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ زیتون کا تیل ،اسپرین کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر فرائض کی ادائیگی کرتا ہے مگر یاد رکھیں ساحل بحر سے دور کے ممالک جہاں زیتون کا تیل بہت پیدا ہوتا ہے
لوگوں کی خوراک مین شامل بعض دیگر عناصر بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ جیسے کہ وہ سبزیو ں کا بہت زیادہ استعمال کرنے کے علاوہ پھل ، خشک میوہ جات اور دلیہ بھی خوب کھاتے ہیں جبکہ ان کا گزارہ گوشت کے بجائے سی فوڈپر زیادہ ہوتا ہے اور ان تمام چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ ان افراد کی صحت تمام تر کریڈٹ صرف زیتون کے تیل کو نہیں دیا جا سکتا ۔