اس ضمن میں معالجین طرز زندگی میں کچھ تبدیلیاں اختیار کرنے پر زور دیتے ہیں
- خوراک میں زرا سی ردوبدل خون کی روانی کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔
- نمک اور سوڈیم کا کم سے کم استعمال نہایت اہم ہے۔
- آرام دہ حالت میں رہیں جس قدر مکلن ہو ذہنی اور اعصابی تناؤ سے دور رہیں۔
- متوازن غذا کے ساتھ روزانہ کسی بھی ایک ورزش کو معمول بنا لیں ، مثال کے طور پر واک کریں۔
- اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جو مچھلی کے تیل میں موجود ہیں یہ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں ۔ نیز اومیگا تھری فیٹی ایسڈز triglycerides (خون میں چکنائی)کی سطح بھی کم کرتے ہیں۔
- اپنی ڈائیٹ (روزمرہ خوراک) ہر قسم کے کیفین نکال دیں۔ یہ عمل بلڈ پریشر کے اوپری پوائنٹس 10 سے 15 اور نچلے 8 سے 10 پوائنٹ کم کرتا ہے۔
- میگنیشیم سے بھر پور غذا کھائیں ، یہ جسم کو تین سو سے زائد فوائد پہنچاتا ہے۔
- وٹامن سی بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس وقت تیسری دنیا کے ممالک میں ہر چوتھا شخص بلند فشار خون کا مریض بنتا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں اعصابی تناؤ سے دور رہنا ناممکن ہے ، لیکن صحت مند زندگی گزارنے کے لیے صحت بخش خوراک کے ساتھ فیزیکل ایکٹیویٹی رکھی جائے تو ہائی بلڈ پریشر سے نجات بھی ممکن ہے۔
خون کی وریدوں میں رکاوٹ بننے والے فیٹس، پروسسڈ غزائی آئیٹمز وغیرہ لوگوں کو تیزی سے اس مرض کے جال میں پھنسا رہے ہیں۔ امراض قلب میں اضافے کی وجہ بھی یہی ہے، غذا کے انتخاب میں احتیاط اور باقائدہ ورزش (برسک واک یا سوئمنگ) آئندہ زندگی میں ہائی بلڈ پریشر سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔