کل شام میں ٹی وی دیکھ رہا تھا کہ گزشتہ کوئٹہ میں بم دھماکوں کے بارے میں بات ہو رہی تھی اور اچانک میں سوچنے لگا کہ اس صورتحال کا ذمہ دار کون ہے؟ میں ملک کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بات کروں گا، اگر آپ تھوڑی دیر کے لیے بغیر کسی ملکی، علاقائی یا نسلی تعصب کے ایک عام انسان بن کرموجودہ صورتحال کو دیکھیں تو آپ کو بہت دکھ ہو گا اور آپ کے اندر کا اچھا انسان جاگ جائے گا۔
زرا سوچیے کہ اس تمام قتل و غارت کا ذمہ دار کون ہے؟ میں سوچتا ہوں جب بندوق اٹھتی ہے اور گولی دشمن کی طرف جاتی ہے، چلانے والا بھی کہتا ہے اللہ اکبر اور جب گولی جسم کے آرپار ہوتی ہے تو مرنے والا بھی پکارتا ہے اللہ اکبر، تو ذرا سوچیے کہ قاتل کون؟ اور مقتول کون؟ اب جب قاتل کی بھی وہی پکار جو مقتول کی تو پھر ظالم کون اور مظلوم کون؟ قاتل کا بھی وہی مالک جو مقتول کا رب، تو پھر آپ کا الزام کس کے ذمے؟
کسی شاعر نے اس بارے میں کیا خوب کہا ہے کہ
کس کے ہاتھ میں قتل لہو تلاش کروں
سارے شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
کچھ ایسا ہی حال میرے دیس کا بھی ہے۔ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ کون قاتل ہے اور کون مقتول، میں اس بارے میں مختصر اتنا ہی کہوں گا کہ:
نکلو گے تو ہر موڑ پہ مل جائیں گی لاشیں
ڈھونڈھو گے تو اس شہر میں قاتل نہ ملے گا
مضمون نگار : عابد رفیق