شراب خوری ایک بُری عادت ہے پھر بھی یہ کتنی عجیب بات ہے کہ دنیا کی اکثر قومیں اس میں مبتلا ہیں اسلام سے پہلے بھی جو مزاہب تھے اُن میں بھی شراب خوری کی بُرائی پائی جاتی تھی لیکن اس کو حرام صرف دین اسلام میں کیا گیا ہے شراب عرب کی گھُٹی میں شامل تھی شراب پینا پلانا اچھے اچھے اور معزز گھرانوں میں تفریح کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا بیویاں اپنے شوہروں اور چھوٹے اپنے بزرگوں کو اپنے ہاتھوں سے پلاتے تھے اسلام سے پہلے کچھ نیک بخت لوگوں نے شراب چھوڑ دی تھی مگر سارا ملک اسی بُرائی میں مبتلا تھا لوگ شراب پی کر نشے میں آپس میں لڑتے جھگڑتے اور ایک دوسرے کا سر پھاڑ دیتےجس سے دلوں میں دشمنیاں بیٹھ جاتی تھیں۔
اسلام آیا تو اس نے رفتہ رفتہ شراب کی روایت کو ختم کر دیا اور اسے حرام قرار دیا نشہ کوئی اچھی چیز نہیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہت بڑی نعمتوں سے نوازا ہے اس میں کھجور اور انگور جو کہ بہت بڑی نعمت ہے لیکن لوگ اس سے شراب تیار کرتے ہیں اور اس کو بیچتے ہیں خد بھی حرام کھاتے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی رزق حرام کھلاتے ہیں ایسے میں وہ بچے بڑے ہو کر طرح طرح کی بُرائیوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس کے معاشرے میں سنگین نتائج اُبھرتے ہیں شراب پینے سے وقتی طور پر لطف آتا ہے لیکن اس کی خرابیاں بہت ذیادہ ہیں اول یہ کہ یہ شیطان کا کام ہے۔
دوسرا یہ کہ اس کو پی کر شرابی آپس میں لڑتے جھگڑتے ہیں تیسرا یہ کہ انسان کو اس کہ بہت سے ضروری کاموں سے غافل کر دیتی ہے اور وہ ایسے کام کر گزرتے ہیں جنہیں وہ ہوش میں رہ کر کبھی نہ کر سکیں کتنے قتل اور خودکشیاں اور کتنے ہی حادثے اس شراب نوشی کی بدولت ہوتے ہیں حدیث میں آیا ہے کہ جب مومن شراب پینے لگے تو اس کا ایمان رخصت ہو جاتا ہے اور یہ بھی فرمایا ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ شراب نوشی عام ہو جائے گی اللہ تعالیٰ نے شراب پینے پلانے والے اور بیچنے،خریدنے والے ان سب پر لعنت فرمائی ہے یہ بھی ارشاد ہوا کہ ہر نشہ کی چیز حرام ہے اس لیے ہمیں چاہیے کہ شراب بلکہ ہر نشہ آور چیزوں سے بچیں اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کریں۔