!!بچوں کے لئے ٹی وی کو مثبت کیسے بنایا جائے

Posted on at


عموماً بچے ڈھائی سال کی عمر میں باقاعدہ ٹی وی دیکھنے لگتے ہیں ، ایک مطالعے کے مطابق چار برس کی عمر کے بچے دو سے تین گھنٹے تک ٹی وی دیکھتے ہیں۔ بچوں کی عمر کا یہ حصہ اخلاقی اقدار سکھانے کی لحاظ سے بہت اہم سمجھا جاتا ہے ۔ اس عمر مین بچو ں کے لئے ایسے پروگرام انتخاب کیا جانا چاہئے جو ہماری اقدار سے ہم آہنگ ہوں ۔



 یہ بہت ضروری ہے کہ بچے جو پروگرام دیکھیں ، والدین کی اس پر نظر ہو ۔ اس عمر مین بچے کارٹون پروگراموں میں بہت دلچسبی لیتے ہیں لیکن والدین کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ بہت سی کارٹون سیریز ایسی ہوتی ہیں جو بچوں کے لئے مناسب نہیں ہوتیں تا ہم ٹام اینڈ جیری جیسی سیریز بچوں کے لئے بہترین تفریحی مواقع فراہم کر سکتی ہے ۔


ماہرین والدین کو مشورہ دیتے ہیں کہ ٹی وی کبھی بھی بچوں کی تحویل میں نہ چھوڑیں ، خاص طور پر ریمو ٹ آپ کے ہاتھ ہونا چاہئے ، ٹی وی رکھنے کی جگہ کا انتخاب بھی اس ضمن میں بہت سوچ سمجھ کر کیا جانا چاہیے ۔



یہ جگہ ایسی ہونی چاہیے جہاں والدین بھی موجود ہوں ، تا کہ انہیں معلوم رہے کہ ٹی وی پر کیا دکھا یا جا رہا ہے اور بچہ کیا دیکھ رہا ہے ۔ ٹی وی کھلنے کے اوقات کا ر کا تعین کیا جائے آپ اس کے لئے جو وقت متعین کریں اس کی ہابندی کریں ، ہفتہ بھر میں دس گھنٹے ٹی وی دیکھنا ایک میعاری وقت ہے ، تا ہم چھٹی کے دن سے پہلے یا چھٹی کے روز اس کے لئے کچھ زیادہ وقت دیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لئے بھی اس بات کا خیال رہے کہ بچہ اس کا عادی نہ ہو جائے ، کل بھی آپ سے اتنا ہی وقت دینے کا مطالبہ نہ کرے ۔



ٹی وی دیکھنے کا وقت پڑھائی کے اوقات سے متصادم نہ ہو ۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ٹیسٹ یا امتحانات کے دنوں میں بچوں کے ٹی وی دیکھنے پر پابندی لگائی جائے ، اور اس معاملے میں بچوں کو اعتماد میں لیا جائے ، انہیں سمجھا یا جائے کہ کون سی چیز کس وقت زیادہ اہم ہوتی ہے ، بچے عموماً وقت کی اہمیت کو صحیح طرح سے سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں ، انہیں بتانا پڑتا ہے کہ جو کچھ کیا جا رہا ہے ، یہ ان کی تعلیم اور بہتر مستقبل کے لئے ضروری ہے ، ٹی وی کے حوالے سے جو اصول یا قواعد و ضوابط بنا ئے جاہئیں ان پر سختی سے عمل پیر ار ہیں اور بچے کی ذراسی ضد کے آگے ہمت ہارنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔



اس معاملے میں زیادہ بولڈ اور واضح موقف اختیار کریں ، نہیں کا مطلب نہیں ہے ، اگر آپ بچے کی ضد کے سامنے اپنے اصولوں کو قربان کر دیں گے تو بچہ روز اس کا تقاضا کر سکتا ہے ، اور یہی چیز بچے کی تعلیم کو متاثر کت سکتی ہے ۔ والدین بچوں کے بہترین محافظ ہوتے ہیں اور محافظ کو بہر حال کچھ حدود کا تعین کرنا پڑتا ہے ۔ والدین کو یہ بات بدنظر رکھنی چاہیئے کہ ٹی وی بچوں کی اولین ترجیح نہیں ہے ۔ خاندانی تقریبات ، پڑھائی اور مہمان داری زیادہ اہمت کی حامل ہیں ۔ بچوں کو ان باتوں کا احساس دلانا پڑتا ہے تاکہ انہیں معاشرے میں رہ کر زندگی بسر کرنے کا طریقہ و سلیقہ سمجھ میں آجائے ، وہ سماجی تعلقات کی اہمت سمجھیں اور انہیں نبھانا سیکھیں ۔



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160