اکثر لوگ اعتراض کرتے ھیں کہ قائداعظم اگر مخلص تھے اور اسلامی نظام چاھتے تھے تو قیام پاکستان کے فورا بعد اسلامی نظام کا نفاذ کیوں نہیں کیا..؟
تو ایسے لوگوں کی خدمت میں عرض ھے کہ نومولود بچے کی ولادت کے بعد اس کی پرورش کی جاتی ھے یا براہ راست نوکری پر لگا دیا جاتا ھے..؟
قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم تقریبا" ۱۳ ماہ زندہ رھے اور اس سارے عرصے کے دوران میں ملک بچانا مقصود تھا جبکہ ۵۰ لاکھ لوگ اپنی زندگیاں قربان کر چکے تھے.. اس مختصر عرصے میں پاکستان کی معیشت اور دیگر امور جو ملک کی بقا کے لئے لازم ھیں' ان پر جتنا بھی ممکن تھا قائداعظم نے اپنی صلاحیت کے ذریعے پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی کوشش کی حالانکہ وہ ٹی بی کی آخری سٹیج میں مبتلا تھے اور نہیں جانتے تھے کتنی سانسیں اور باقی ھیں..
ڈاکٹر ریاض علی شاہ اپنی ڈائری میں لکھتے ھیں..
"قائداعظم کی وفات سے دو دن قبل میں اور الہی بخش قائداعظم کے علاج کے دوران ان کی زیارت کے لئے گئے.. قائد اعظم اتنے ضعیف ھو چکے تھے کہ دو الفاظ بھی کہتے تھے تو سانس پھول جاتا تھا..
ھم نے انہیں منع کیا کہ آپ گفتگو نہ کریں' خاموش ھو جائیں.. ھم نے انہیں دوا دی.. اس دوا کے اثرات ملاحظہ کرنے کے لئے ھم ان کے پاس بیٹھے ھوئے تھے.. ھم نے دیکھا کہ قائد اعظم کی زبان پر کچھ بات آتی ھے پھر وہ خاموش ھو جاتے ھیں..
ھم نے سوچا کہ اس طرح وہ اندرونی طور پر کشمکش میں مبتلا رھیں گے جو ان کی صحت کے لئے خطرناک ھو سکتا ھے.. ھم نے انہیں کہا کہ آپ جو کہنا چاھتے ھیں فرمائیں..
قائد اعظم نے بات مکمل کرتے ھوئے فرمایا.. "آپ کو اندازا نہیں ھو سکتا کہ مجھے کتنا اطمنان ھے کہ پاکستان قائم ھوگیا ھے اور یہ کام میں تنہا نہیں کر سکتا تھا اگر اس میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روحانی فیض شامل نہ ھوتا..
اب جبکہ پاکستان بن گیا ھے اب یہاں کے لوگوں کا کام ھے کہ یہاں خلافت راشدہ کا نظام قائم کریں تاکہ پھر اللہ تعالیٰ امت مسلمہ سے اپنا وعدہ پورا کرے.."
ڈاکٹر ریاض علی شاہ کی ڈائری سے یہ اقتباس ھے اور ان کا یہ صفحہ ۱۱ ستمبر ۱۹۸۸ کو روزنامہ جنگ میں شائع ھوا تھا..
اسی طرح آپ نے ایک موقع پر فرمایا تھا..
"مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کا طرز حکومت کیا ھوگا..؟ پاکستان کے طرز حکومت کا تعین کرنے والا میں کون ھوتا ھوں.. مسلمانوں کا طرز حکومت آج سے تیرہ سو سال قبل قرآن حکیم نے وضاحت سے بیان کر دیا تھا.. الحمدللہ قرآن مجید ھماری رھنمائی کے لئے موجود ھے اور قیامت تک موجود رھے گا.."
آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کا اجلاس.. منعقدہ ۱۵ نومبر ۱۹۴۲..