گر خواہش ہر ہو پوری ، لطف زندگی کا کب اے؟
محبّت ھی محبّت ہو تو نفرت کدھر جائے؟
ہو صرف اگر اچھائی تو عبرت کیونکر اے ؟
جاہل گر نہ ہو تو عالم کیسے سکھاے؟
یہی زندگی ہے اس میں اعتدال ہے
سو جواب بھی ہیں اگر بہت سوال ہیں
آنسو اگر نہ ہو تو مسکراہٹ کو کون جانے؟
نہ ہو بیمار کوئی تو مسیحا کو کون مانے؟
ہوں لوگ سب بھلے تو شیطان کو کون پہچانے ؟
امر ہو اگر تو انسان ہو رشتے کس نے نبھانے؟
یہی زندگی ہے اس میں اعتدال ہے
سو جواب بھی ہیں اگر بہت سوال ہیں
ہو صرف اجالا تو شمع کا کم کیا؟
گناہ گر نہ ہوں تو نیکی کا نام کیا؟
پاس ہو تو ہر شے تو قیمت کیا،دام کیا؟
محنت ہو نہ تھکن تو پھر آرام کیا؟
یہی زندگی ہے اس میں اعتدال ہے
سو جواب بھی ہیں اگر بہت سوال ہیں
اتی ہے شب تو مہتاب بھی اتا ہے
کچھ کھو کر ھی انسان کچھ پتا ہے
گر گر کر اک روز سنبھال جاتا ہے
"یہ "حاصل ہوتا ہے ،جب "وہ " گنواتا ہے
یہی زندگی ہے اس میں اعتدال ہے
سو جواب بھی ہیں اگر بہت سوال ہیں
یہاں ہر انے والے نے پھر وہیں جانا ہے
یہ رواج زندگی ہے اس کو نبھانا ہے
اک بار اگر چلا گیا ، پھر کبھی نہ آنا ہے
یہ زندگی بے ثبات کا ترانہ ہے
یہی زندگی ہے اس میں اعتدال ہے
سو جواب بھی ہیں اگر بہت سوال ہیں