پچھلے کچھ دنوں سے میڈیا میں ملائیشیا کے گمشدہ طیارے کی خبر ہاٹ کیک بنی ہوئی ہے .ملائیشیا کی ایئر لائن کی پرواز نمبر ایم ایچ ٣٧٧ جو کے کولالمپور سے بیجنگ جاتے ہوے راستے میں اپنا پتا نشان کھو بیٹھی تھی .اس بوئنگ ٧٧٧ طیارے میں ٢٣٩ مسافر سوار تھے .یہ بدقسمت طیارہ ٨ مارچ ٢٠١٤ کو جب اپنے سفر پر روانہ ہوا تو اس میں موجود مسافروں کے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہیں تھی کے یہ سفر ان کی زندگی کا آخری سفر ثابت ہوگا
اس طیارے کی تلاش کا کام ١٥ روز قبل شروع کیا گیا .اور تمام ترقی یافتہ ممالک کے ماہرین اپنی تمام تر کوششوں کے بعد بھی اس کا سراغ نہ لگا سکے .ایسا محسوس ہو رھا تھا جسے اس طیارے کو زمین کھا گیئ یا آسمان نگل گیا .ایک موقع پر تو امیکا بہادر نے اس کا الزام پاکستان پر بھی لگانے کے کوشش کی کے شاید طیارے کی گمشدگی میں پاکستان کا ہاتھ ہے .یہ ہماری بدقسمتی ہے کے بحثییت پاکستانی قوم ہم دنیا میں اس قدر بدنام ہو چکے ہیں کے کہیں پتا بھی کھڑکے تو الزام سیدھا پاکستان پر آتا ہے
مگر یہ سب برطانوی اور امریکی پروپیگنڈہ کل اس وقت دم توڑ گیا جب ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے یہ بیان جاری کیا کے لاپتہ طیارہ بھر ہند میں گر کر تباہ ہو چکا ہے اور میں اس میں سوار ٢٣٩ مسافروں میں سے کوی ایک بھی زندہ نہیں بچ سکا.وزیراعظم نجیب رزاق نے مزید کہا کے سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تازہ ملومات کے مطابق گمشدہ طیارہ آخری بار آسٹریلیا کے شہر پرتھ سے مغرب کی جانب تھا .اس لئے یہ بات واضح ہو گیئ ہے کے بدقسمت طیارہ جنوبی بھر ہند میں گر کر تباہ ہو گیا ہے اور اس خوفناک حادثے میں کوئی ایک مسافر بھی زندہ نہیں بچا .تاہم طیارے کے ملبے کی تلاش ابھی تک جاری ہے .انہوں نے یہ بات برطانوی ایئر ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹیگیشن سے حاصل کردہ ایک رپورٹ کے تجزیہ کی روشنی میں کہی .انہوں نے مزید کہا کے اس بارے میں مسافروں کے لواحقین کو اگاہ کر دیا گیا ہے
جبکہ دوسری جانب مسافروں کے لواحقین ابھی تک امید و بیم کے کیفیت میں ہیں اور کوالالمپور کے ایئر پورٹ کی ایک دیوار پر اپنے پیغامات لکھتے ہیں جس کو وال اوف ہوپ یعنی امید کی دیوار کا نام دیا گیا ہے
جبکہ امریکی بحریہ کے کمانڈر ولیم مارکس نے کہا ہے کے جلد ہی سمندر میں طیارے کے بلیک باکس کی تلاش کا کام شروع کر دیا جائے گا.تحقیقات کے مطابق طیارے کے تباہی کا مقام آسٹریلیا کے شہر پرتھ سے مغرب کی جانب تقریبا ٢٥٠٠ کلو میٹر دور ہے