تعلیم نسواں

Posted on at


تعلیم نسواں


تعلیم نسواں سے مراد عورتوں کی تعلیم ہے۔ اور یہ عورت کا حق بھی ہے۔ حضرت محمدؐ نے بھی اپنی اس حدیث میں بیان کیا ہے کہ عورتوں کیلئے تعلیم حاصل کرنا لازمی ہے۔


آپؐ نے فرمایا


علم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر فرض ہے۔


اس حدیث شریف سے بھی یہ پتا چلتا ہے۔ کہ عورتوں کیلئے تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے ۔ کہتے ہیں۔ کہ ایک مرد کی تعلیم ایک مرر کی تعلیم ہے۔ لیکن ایک عورت کی تعلیم ایک خاندان کی تعلیم کے برابر ہے۔ کیونکہ ایک عورت کے ہاتھ میں پورے گھر کی باگ دوڑ ہوتی ہے۔ اس کو گھر کا حساب کتاب کرنا ہوتا ہے۔ عورت کیلئے تعلیم حاصل کرنا اس لئے ضروری ہے کہ اس نے اپنے بچوں کی پرورش کرنی ہوتی ہے۔ ہر عورت کیلئے اس کے بارے میں بھی علم ہونا چاہیئے۔ تاکہ وہ اپنے بچوں کی تربیت اسلام کے اصولوں کے مطابق کرسکے انہیں اچھے بُرے کی تمیز سکھا سکے۔ اور انہیں حلال اور حرام میں فرق کرنے والا بنا سکے۔


عورت کو علم صرف اسلئے نہیں حاصل کرنا چاہیئے۔ کہ وہ پڑھ لکھے کر اچھی جگہ نوکری کرسکے بلکہ اس لئے حاصل کرنی چاہیئے کہ وہ مشکل حالات میں علم ہی کو ذریعہ بناکر پردے کا اہتمام کرتےہوئے کام کرے اور مردوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلے عورت اور مرد ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں۔ اگر ایک بھی پہیے میں کوئی خرابی آجائے تو گاڑی رک جاتی ہے۔ اور عورت کے پہیے میں بھی تعلیم کا نہ ہو بہت بڑی خرابی ہے۔ جسکی وجہ سے گاڑی رک جاتی ہے۔ اور معاشرہ ٹھیک طرح سے ترقی نہیں کرسکتا۔ حضرت محمدؐ نے بھی عورتوں کیلئے مدارس بنوائے تاکہ وہ تعلیم حاصل کرسکیں اور زمانے سے پیچھے نہ رہیں۔ اور کوئی بھی عورت ان پڑھ اور جاہل نہ رہے۔ اس لئے ہمیں بھی اس مقصد کےلئے ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی۔



160