اسلام سے قبل دنیا میں عورت کی کوئی عزت نہیں تھی وہ چاہے بیٹی ہو بیوی ہو یا ماں ہو اگر کوئی سنتا تھا کہ اس کے گھر بیٹی پیدا ہوئی ہے وہ مارے شرم کے لوگوں سے منہ چھپاتا پھرتا تھا غصے سے اپنی بیٹی کو زندہ درگور کر دیتا تھا عورتوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا تھا وارثت میں انکا بٹورا کیا جاتا تھادور جہالت میں بہت سی ایسی رسمیں رائج تھیں جنہیں لوگ بڑے فخر سے انجام دیتے تھے اور بجائے شرمندگی کے فخر محسوس کرتے تھے۔
پھر اسلام کا بول بالا ہوا عورت کو وہ عزت اور مقام ملا جو اسکا حق تھا لیکن بعص اوقات لوگ ایسی حرکات کرتے ہیں جن سے دور جہالت کی یاد تازہ ہو جاتی ہے لوگ عورت کے عزت اور مقام کو بھول گئے ہیں جو دین و اسلام نے ہمیں دئیے ہیں۔
بہت دنوں سے کام کرنے والی باجی نہیں آ رہی تھیں جب وہ آئی تو نہ آنے کی وجہ پوچھی گئی تو انھوں نے بتایا میری خالہ کی بیٹی فوت ہو گئی تھی اسے سانپ نے کاٹ لیا تھا لیکن کچھ دنوں بعد اس کی ماں کی ذہنی حالت خراب ہو گئی تو اس نے بتایا کہ میں نے اپنی بیٹی کو خودz زہردیا ہے میں اپنی بیٹی کے لیے کسی کے آگے جھکنا نہیں چاہتی تھی اس لیے میں نے اسے مار دیا۔
مجھے سمجھ نہیں آتا لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں بیٹی تو رحمت ہے پھر ہم اسے رحمت کی بجائے زحمت کیوں سمجھتے ہیں؟
سندھ میں بہت سے جاگیردار ایسے ہیں جو جائیداد بچانے کی خاطر اپنی بیٹوں کی شادیاں قرآن پاک سے کر دیتے ہیں بہت سے بچے بچیوں کی شادیاں بڑی عمر کے مرد عورتوں کے ساتھ کر دی جاتی ہیں کہ گھر کی جائیداد گھر میں رہ جائے۔
لوگ پیسے اور جائیداد کی خاطر جہالت کا راستہ اپنائے ہوئے ہیں وہ مخص لالچ کی خاطر اپنے ماں باپ اور بہن بھائی کا خون کرنے سے بھی گریز نہیں کرتےاور جہالت کی انتہا کو پہنچ جاتے ہیں
دراصل جہالت کی وجہ اپنے مذہب سے دوری ہے لوگوں میں خوف خدا ختم ہو گیا ہے وہ لالچ کی خاطر جہالت کے اندھیروں میں گم ہو گئے ہیں اور ایسی ایسی جاہلوں والی حرکات کرجاتے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے۔