چنگیز خان

Posted on at


اگر تاریخ عالم پر نظر دوڑائی جائے تو بہت سی شخصیات کے نام سامنے آتے ہیں جنہوں نے مختلف شعبہ ہاے زندگی میں کارنامے سر انجام دے کر شہرت دوام حاصل کیا کسی نے سخاوت میں کسی نے اشعار گوئ میں کسی نےفلسفے میں اور کسی نے حکمت میں.مگر یہاں ان سب سے ہٹ کر ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جائے گا جس نے کسی شعبے میں نہیں بلکہ ظلم و ستم اور قتل و غارت گری میں بربریت کی ایسی مثال قایم کی جس کی نظیر دوبارہ ملنا شاید مشکل ہی نہیں نہ ممکن ہے.لاکھوں انسانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والا خلقت کو قتل کر کے ان کے سروں کے مینار تعمیر کرنے والا اور دشمن کی کھوپڑی میں شراب پینے والے اس سفاک شخص کو چنگیز خان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے 



دریاۓ اوناں اور دریاۓ کیرولن کے کنارے آباد بہت سے منگول قبیلوں میں سے ایک قبیلے کے سردار کے گھر ایک لڑکا پیدا ہوا جس کا نام تیموچن رکھا گیا اس نام کے لفظی معنی ہیں لوہے کا کام کرنے والا .پیدایش کے وقت بعض نجومیوں نے پیش گوئی کی کے یہ لڑکا بڑا ہونے کے بعد نہایت ظالم اور جابر حکمران کے طور پر پر شہرت حاصل کرے گا .صرف 13 سال کے عمر میں تیموچن کی شادی کر دی گئی.اور اسی سال اس کے باپ کے دشمنوں نے اس کے باپ کو زہر دے کر ہلاک کر دیا یوں تیموچن صرف 13 سال کی عمر میں اپنے قبیلے کا سردار نامزد کر دیا گیا.سرداری کا منصب سمبھالتے ہے اس نے اپنا نام بدل کر چنگیز خان رکھ لیا 



 


١١٧٥ میں سرداری کا عھدہ سمبھالتے ہی اس کو بہت سی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا کیوں کے اس وقت منگولیا کی سر زمین پر بہت سے قبیلے حکومت کرتے تھے اور ان قبیلوں کی اکثر آپس میں جنگیں ہوتی رہتی تھیں.چنگیز خان نے ذہانت سے حالات کا جائزہ لیا اور تمام قبایل کے سرداروں کو اکھٹا کر کے ایک ہونے اور دیگر علاقوں کو فتح کرنے کے تجویز پیش کی یہی نہیں اس نے اپنے علاقوں کے ترقی کے لئے مفید تجاویز بھی پیش کیں یہی وجہ تھی کے تمام قبایل نے متفقہ طور پر چنگیز خان کو بلا شرکت غیرے اپنا بادشاہ تسلیم کر لیا اور ایک اجلاس میں اس کو با قاعدہ خاقان کا لقب بھی دیا گیا.بادشاہ بننے کے بعد چنگیز خان نے منگول سلطنت کو ایک مضبوط اور ناقابل تسخیر سلطنت کے طور پر ابھارا اور فوج اور دیگر اداروں کو مضبوط کیا .اس طرح بہت جلد عالم اقوام میں چنگیز خان کے نام کا ڈنکا بج اٹھا 



چنگیز خان کی فتوحات کی فہرست بہت طویل ہے.اس نے چین پر ٢ بار حملہ کر کے وہاں خون کی ہولی کھیلی اور لاکھوں انسانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے اور ١٢١٤ سے ١٢١٨ تک ٢ چینی ریاستوں پر قبضہ کر لیا . ١٢١٩ میں سلطان علا الدین خورازمی نے منگول سلطنت کے ایک قاصد کو قتل کروا دیا جو اس کے پاس چنگیز خان کا ایک پیغم لے کر آیا تھا .اس قتل کے بعد چنگیز خان نے غضب ناک ہو کر خورازمی سلطنت پر حملہ کیا اور سلطان علا الدین کو شکست فاش دی.سلطان کے قلعے پر قبضہ کر کے وہاں کے مردوں کو قتل اور شاہی خواتین کو منگولوں نے آپس میں بانٹ لیا .اس صدمے سے سلطان علا الدین کی موت واقع ہو گیئ.تیرھویں صدی میں چنگیز خان نے ان فتوحات سے یہ ثابت کر دیا کے منگول فوج دنیا کی مضبوط ترین فوج ہے 



مگر ہر سیر کو سوا سیر حاصل ہوتا ہے سلطان علا الدین کے بیٹے جلال الدین نے منگولوں کے خلاف الم بغاوت بلند کیا اور ٤ بار مختلف مقامات پر منگولوں کو شکست کی ہزیمت اٹھانا پڑی یہاں تک کے ایک جنگ کے موقع پر خود چنگیز خان خود یہ پکار اٹھا کے خوش قسمت ہے وہ باپ جس کا اتنا بہادر بیٹا ہے 



روایت ہے کے ہرصبح کے بعد شام ہوتی ہے  ایسے ہی چنگیز خان کی  فتوحات کا سورج ١٢٢٧ میں چین پر تیسرے حملے کے دوران اسکی وفات کے ساتھ ہی غروب ہو گیا .دیگر ظالم اور جابر حکمرانوں کی طرح چنگیز خان نے فتوحات تو حاصل کیں مگر کبھی لوگوں کے دل میں گھر نہ کر سکا .اسکی موت کے بعد جس جس راستے سے اسکی نعش گزری وہاں سے گزرنے والے ہر مسافر اور قافلے کو قتل کر دیا گیا تا کہ اسکی موت کی خبر راز رہے ایسے ہے اس کو دفن کرنے کے بعد اسکی قبر کے ارد گرد درختوں کا جنگل اگا دیا گیا تا کہ کسی کو قبر کا نشان تک نہ مل سکے .چناچہ یہ عظیم فاتح منگولیا کے صحرا کے کسی نامعلوم گوشے میں ابدی نیند سو رہا ہے 



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160