ڈینگی وائرس
ڈینگی وائرس سے ہونے والا بخار ایک ٹراپکل (مدارینی) بیماری ہے۔ یہ ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے منتقل ہونے والے وائرس سے پیدا ہونے والی ایک خطرناک بیماری ہے۔ عام طور پر یہ بیماری گرم یا نیم گرم علاقوں میں پائے جانے والے دیہاتوں، شہروں اور قصبوں میں پائی گئی ہے۔
ڈینگی بخارسے متاثرہ پہلا مریض ١٩٩٤ میں کراچی پاکستان میں سامنے آیا اور پھر اس مرض نے بہت تیزی سے پورے کراچی کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا۔ سال ٢٠٠٦ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ٤٨٠٠ مریض ایسے ھیں جو اِس مرض کا شکار ہوئے جس میں ٥٠ سے زائد افراد کی ہلاکتیں واقع ہوئیں۔ لاہور شہر میں ڈینگی وائرس کا شکار پہلا شخص ٢٠٠٧ میں سامنے آیا اور اب صورت حال یہ ہے کہ یہ موزی مرض بہت تیزی سے ملک کے باقی حصوں میں پھیل رہا ہے۔
شروع شروع میں ڈینگی بخار کو ایک وبا تصور کیا جاتا رہا مگر پچھلے چند عشروں میں جس طرح اِس اِس موزی وائرس نے وبائی شکل اختیار کی ہے اِسے خطرناک کہنا غلط نہ ہو گا۔ مرض چھوٹا ہو یا بڑا خطرناک ہوتا ہے۔ اِس وقت ڈینگی وائرس کا مرض دنیا کے بیشتر ممالک کے لئے ایک بہت ہی اہم حل طلب مسئلہ ہے۔
ڈینگی وائرس کی ابتدا
ڈینگی کا وائرس ریاست ہائے متحدہ امریکہ سے شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے دینا کے بیشتر ممالک کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا۔ مکمل تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ڈینگی کا وائرس ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی بندرگاہ پر موجود پرانے برآمد شدہ ٹائروں میں کھڑے پانی سے پھیلا۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی اِس بندرگاہ سے مال جس جس ملک میں بھیجا گیا ساتھ یہ موزی وائرس بھی منتقل ہوا۔
یہ بات تو صاف ظاہر ہے کہ کراچی میں اِس وائرس کی پھیلنے کی بڑی وجہ کراچی کی مصروف بندرگاہ ہے۔ کراچی کی بندر گاہ سے اشیاء ملک کے دیگر شہروں میں سپلائی کی جاتی ھیں اِن اشیاء کے ساتھ ڈینگی کا وائرس بھی شہر بہ شہر منتقل ہوتا گیا۔ آب یہ ڈینگی کا وائرس ملکِ پاکستان کے لئے ایک غور طلب صورت حال کی شکل اختیار کر گیا ہے اگر اس کا مسئلے کا حل تلاش نہ کیا گیا تو یہ خطرناک وائرس پاکستان کے باقی شہروں میں بھی پھیل جائے گا جس شرہ اموات بڑہ جائے گی۔ جاری ہے۔
By
Usman Shaukat
Blogger :- Filmannex
Previous Blog Posts :- www.filmannex.com/usman-annex/blog_post