اگر نو عمر بچوں کو طیارے سے اور والدین کو ائیر ٹریفک کنٹرولر سے تشبیہ دی جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ والدین کا کام انہین ہر وقت ریڈار پر رکھنا ہے اور اگر وہ محسوس کرین کہ کہیں کوئی گڑ بڑ ہے تو ہنگامی بنیادوں پر قدم اٹھانا ضروری ہو جاتا ہے اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ایک انتہائی کٹھن اور مشکل زمہداری ہے جو والدین کو نبھانی ہوتی ہے بالخصوص ایسے وقت میں جب انہیں کسی خرابی کے آثار نظر آنے لگیں جیسے بچون میں جارحیت ، چڑچڑاپن ، پڑھائی میں عدم دلچسپی یا پھر مختلف نوعیت کی غیر معمولی سرگرمیاں وغیرہ اس قسم کے حالات میں والدین کو کہیں زیادہ مہارت اور تدبر سے کام لینا پڑتا ہے کیونکہ اگر نوعمر کسی مصیبت یا پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں تو والدین سے زیادہنان کا معاون اور مدد گار اور کوئی نہیں ہو سکتا
والدین اور بچوں کے درمیان میں سب سے اہم معاملہ ابلاغ کا ہے اگر والدین ا ور بچوں کے درمیاں ابلاغ یا رابطہ زیادہ بہتر انداز میں موجود ہے تو والدین کے لیے یہ جاننا بہت آسان ہوتا ہے کہ ان کے بچے کس قسم کا زہن رکھتے ہیں اور ان کی سرگرمیاں ضروریا ت اور پریشانیاں کیا ہیں اگر والدین ا ور بچوں کے درمیان رابطے کا فقدان پیدا ہو جائے تو یقینا بچے پریشان ہو جاتے ہیں اور اگر یہ فقدان مستقل شکل اختیار کر لے تو اس بچوں کے مستتقبل پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں کچھ چیزیں ایسی ہیں جو والدین اور بچوں کے درمیان بحث و تکرار کا باعث بنتی ہیں جیسا کہ موبائل فون
بیشتر والدین کو اکثر یہ شکایت کتے دیکھا گیا ہے کہ ان کا موبائل فون بچے اٹھا کر استعمال کرتے ہیں یہ اسلیے ہوتا ہے کہا والدین جب اپنے بچوں کے لے کر کسی دوست کے گھر جاتے ہیں تو ان کے بچے وہاں دوسر ے گھر کے بچوں کے ساتھ کھیلتے کودتے ہیں اور جب وہ وہان سے واپس آنے لگتے ہیں تو بچے ان کو کہتے ہیں میں تمھیں کال کروں گا اور اس طرح یہ سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اس طرح وہ ان نمبر گھر لے آتے ہیں اور گھر پہنچ کر جس کا موبائل ہاتھ آتا ہے بات شروع کردیتے ہیں
موبائل فون کے بارے میں والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے پیار سے سمجھائے تا کہ بچے بھی موبائل کو استعمال کرنے میں احتیاط برتیں