محبتِ رسول (صلی اللھ علیہ وسلم) کے وقت کی اہم ضرورت

Posted on at


  پروردگارِ عالم کا کروڑوں بار شکر ہے کہ اس نے ہمیں ختم ا لنبی حضرت   محمّد کی امّت میں پیدا کیا اور ہمارے دلوں کو محبتِ رسول(صلی اللھ علیہ وسلم) کی محبت کے لئے چنا اور ہماری زبانوں کو آپ کی تعریف و توسیف کی توفیق بخشی اور ہمارے کانوں کو آپ کی مداؤ ثنإ سننے کا شوق عطا کیا. ہمارے افہام کو کو خیال مصطفیٰ کو اکلام کو پیامِ مصطفیٰ کا وظیفہ عطا کیا اور اس کائنات کے   خالق و مالک محبود برحق عزاسما ازل ہی سے سید المرسلین حضرت محمّد کو     اپنی محبوبیت کے لئے منتخب فرمایا. ان کی رفتِ ذکر کا جھنڈا ہمیشہ کے لئے یوں گھاڑدیا ہے جسے کوئی اکھاڑ نہیں سکتا. قربان جاؤں صحابہ اکرام کی محبت پر جو مصطفیٰ کی ہر ادا کو نوٹ فرماتے اور صحابہ اکرام کی ہر ادا کو تابعی نوٹ فرماتیں.                                                                         

 

       صحابہ اکرام کی محبت مصطفیٰ سے اتنی تھی کہ جس وقت حضور(صلی اللھ علیہ وسلم) وضو فرماتے جو پانی نیچے گرتا اسے پکڑ کر اپنے جسموں پر ملتے اگر کسی صحابی کو پانی نہ ملتا تو وہ دوسرے کے ہاتھ اپنے ہاتھوں کو مش کر دیتے اور تبرق حاصل کر لیتے. جن کی نسبت نبی کریم (صلی اللھ علیہ وسلم) سے ہوئی قربان جاؤں صحابہ اکرام کی محبت پر لیکن آج ہماری محبت کا یہ حال ہے کہ زبان سے تو ہم کہتے ہیں کہ ہم سنی ہیں لیکن سنّت والے سے ہم نے پیار کرنا چھوڑ دیا ہے.                                                                                

 

  مسجدوں کی محفلیں پکار پکار کر یہ اعلان کر رہی ہیں کہ ہمارے اوپر کُل نمازی آ کر نماز پڑھیں ہم نے مصطفیٰ کی ادا کو چھوڑ دیا. ہمارے اوپر ہر قسم کی آزمائشیں آ رہی ہیں کبھی تو دھماکے، زلزلہ ، کبھی طوفان کبھی بھوک اور پیاس کی شر سے لوگ مر رہے ہیں. ان تمام آزمائشوں کا ایک ہی حل ہے کہ ہم ان کے بتاۓ ہوۓ راستے پر چلیں.



About the author

160