کل جب میں نے خبروں میں دیکھا سنا کے ملتان کے اک نوجوان نے جعلی پیر کے کہنے پر اپنے گھر کے اندر خزانے کی تلاش شروع کر دی اور تقریبا ٥٠ کی سرنگ کھود لی اب خود وہ ٢٤ گھنٹے سے لاپتا ہے اب سب اس کو مردہ خیال کر رہے ہیں ریسکو ١١٢٢ والے اب اس نوجوان کی تلاش کے لیے گھر کو منہدم کرنے کا سوچ رہے ہیں .سوچا جاۓ تو اس واقعے کے پیچھے صرف لالچ اور جہالت ہے . ہم اکثر ان جعلی پیروں کے بارے میں ٹیلی ویژن پروگراموں میں سنتے رہتے ہیں مگر ایسے لوگوں کا کاروبار اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک ہم بحیثیت قوم ان جعلی بباؤں اور آملوں کے خلاف جدوجہد نہیں کرتے مذکورہ نوجوان ملتان کا رہنے والا تھا اور ہم سب جانتے ہیں کے ملتان پیروں اور ولیوں کا شہر ہے مگر اب خود عوام کو بھی جعلی اور اصلی کا فرق کرنا ہو گا . ہر پیر اصلی نہیں ہوتا. کہانیوں میں تو ضرور علی بابا کو خزانہ ملا تھا مگر یہ حققیقی زندگی ہے اور اس میں محنت مزدوری کرنی پڑتی ہے زندگی کوئی کھل جا سم سم والا منتر نہیں بلکے جوھدے مسلسل ہے پیر فقیروں کے تعویزوں کے بجاۓ ہم صرف الله کی ذات پر بھروسہ رکھیں اور وہ دن دور نہیں جب الله پاک ہم کو حقیقی طور پر خزانوں کا مالک بنا دے جو الله کی قدرت سے بعید نہیں .
ملتان کا علی بابا
Posted on at