سادگی سے مراد ہے کہ اپنی زندگی ایسی بسر کی جائے کہ ہم نہ تو اپنی زندگی میں کنجوسی کریں اور نہ ہم اپنی زندگی میں کسی بھی قسم کی فضول خرچی کریں۔ فضول خرچی کرنے سے اللہ تعالی نے ہمیں منع فرمایا ہے۔ ایک مومن انسان کو چاہیئے کہ وہ فضول خرچ نہ بنے۔ کیونکہ ایک مومن شخص صرف اس دنیا میں رہ کر اچھے کام کرتا ہے۔ بلکہ اسے اس کا اجر آخرت میں بھی کام آئے گا۔ اور انسان اپنی زندگی میں جو کچھ کر رہا ہے اس سب کا جواب دہ آخرت میں ہوگا۔
آخرت والے دن انسان سے پوچھا جائے گا کہ اس نے اپنا مال کہاں خرچ کیا کیسے خرچ کیا اور کس وجہ سے خرچ کیا۔ کیا اس نے اپنا مال حرام کاموں میں خرچ کیا یا پھر حلال کاموں میں۔ یہ سچ ہے کہ ایک مومن کے دل میں اس دنیا کی مال دولت کی بجائے آخرت کی دولت کی فکر ہوتی ہے۔ اس کے دل میں خشیت الٰہی کا خوف ہوتا ہے۔ اسے فکر صرف اور صرف اپنے رب کی ہوتی ہے۔ کہ وہ رب اس سے ناراض نہ ہو جائے۔
اس طرح ایک مومن شخص اپنی ہر چیز کا ہر عمل کا خیال کرتا ہے۔ وہ اپنے پاس صرف وہ چیز رکھتا ہے جس کی اسے ضرورت ہوتی ہے۔ جتنا وہ کھا سکتا ہے جو وہ پہنتا ہے۔ اور ایسی ضرورت اشیا وغیرہ وہ نہ تو کھانا بچا بچا کر رکھتا ہے اور نہ وہ فالتو کپڑے پہنتا ہے۔ آپؐ کی زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔
آپؐ نے بھی فضول خرچی سے منع فرمایا اور سادہ زندگی بسر کرنے کا حکم دیا۔ اور حکم دیا اپنے رب کو خوش کرو اس کے احکامات کے مطابق چلو۔ اس کے احکامات کو ماننے سے تمہاری دنیا بھی خوبصورت ہے۔ اور آخرت میں بھی تم ہرعذاب سے بچو گے۔