یہاں کافر ومشرک عورتوں سے نکاح کرنے کی ممانعت فرمائی گئی اور مشرک وکافر مردوں سے مسلمان عورتوں کا نکاح نائز و ممنوع قراردیا گیا اور ساتھ ہی یہ بھی بتلادیا
گیا کہ کافرکیسا ہی حسن وجمال ، مال ومتاع ،عزت وحکومت کا حمل ہو مگر وہ ایک فقیر ترین مومن کے ایمان کے مقابل نہیں ہوسکتا کیونکہ کافرانسان خدا کی نافرمانی ،اللہ سے کفر وسرکشی اور گناہ کی دعوت دیتاہے ـ جس کا لازمی نتیجہ جہنم ہے اور اللہ تعالی انسانوں کودعوت دیتے ہیں اپنی جنت اور مغفرت کی طرف اور وہ چاہتے ہیں کہ تم ایسے اعمال وعقائد اختیار کرو کہ جن سے تمہاری مغفرت ہوجائے اور تم جنت میں داخل ہوجاوٗ
، اخیرمیں یہ بھی فرمایاکہ لوگوں کے س منے خداتعالی اپنے احکام وقوانین کھول کربیان فرماتے ہیں تاکہ لوگ ان کی مصلحت اور حکمت پر غور کر کے نصیحت حاصل کریں اور ان پر عمل پیرہوں ۔ اْؤلکئکْ سے کافر مردوں اور عورتوں کی طرف اشارہ ہے ان کی طرف سے مزید نفرت دلانے کیلئے یہ فقرہ بڑھا دیا گویا جتادیا ہے کہ ایسے گئے گزرے ہوئے اور خطرناک لوگ تو معمولی تعلقات رکھنے کے بھی قابل نیں چہ جائیکہان سے ازدواج کا سا گہرارشتہ پیداکیا جئے ـ
انتخاب عورت کے چاراسباب ـ: بخاری ومسلم میں حضرت ابوہریرہررضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چار باتیں دیکھ کر عورت سے نکاح کیا جاتا ہے ایک تومال دوسرے حسب نسب ،تیسراجمال وخوبصورتی،چوتھے دین ،تم دیندار تلاش کروـ مسلم شریف میں ہے دنیا کل کی کل ایک متاع ہے ـ اور دنیا کے متاع میں سب سے افضل چیزنیک بخت عورت ہےـ۔۔