عورتوں کے ساتھ بدسلوکی
عواتوں کے ساتھ بہت بد سلوکی سے پیش آتے ہیں یہ نہیں کہ صرف مرد بلکہ جو خواتین پولیس ہے وہ بھی بہت بد اخلاقی سے پیش آتی ہیں حکومت نے خواتین پولیس اس لیے بنائی ےھی کہ جو خواتین مرد پولیس کے پاس اپنے مسلہ مسائل لے کر جانے سے گھبراتی ہیں وہ خواتین پولیس پاس جائیں اور اپنا مسلہ آسانی سے بتا سکیں مگر ان کی بد اخلاقی اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے کوئی ان کے پاس نہیں جاتا عورتوں کو پتہ ہوتا ہے کہ پولیس نے کون سا ان کی بات سننی ہے وہ پولیس کہ پاس جانے سے گھبراتی ہیں کہ انہیں ذلت اٹھانی پڑے گی۔
جیل کے قیدیوں سے رشوت لینا
جیل کے قیدیوں سے رشوت لے کر ان کے گھر والوں سےبات کروائی جاتی ہے یا گھر والوں سےبھاری رقم لے کرجیل میں قیدی سے بات کروائی جاتی ہے عادی مجرموں کومختلف چیزیں مثلا(سگریٹ۔موبائل۔نشہ آوار اشیاء)مہیا کی جاتی ہیں اور ان کے بدلے ان سے پیسے لیے جاتے ہیں۔
حکومت کا کردار
حکومت نے سارا معاملہ دیکھتے ہوئے ایک اچھا قدم اٹھایا کہ پولیس ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیا کہ پولیس ایسے قدم نہ اٹھائے کہ جس سے معاشرے میں بد امنی اور نا انصافی پھیلے مگر مسلہ جوں کا توں ہی ہے پولیس اپنی حرکات سے باز نہیں آئی رشوت کھا کھا کر پیٹ اتنے بڑھائے ہیں کہ کوئی حادثہ ہو تو ان سے بھاگا بھی نہیں جاتا پولیس کی گاڈی اس کا تو اللہ ہی خافظ ہے کہیں کوئی مسلہ ہو جائے تو تب آتے ہیں جب مسلہ حل ہو جاتا ہے وجہ پوچھو تو گاڑی اسٹاٹ نہیں ہو رہی تھی یہ ہے ہمارے ملک میں پولیس کا حال پھر کوئی بات ہو جائے تو کہتے ہیں ہمیں ایسے کہا جاتا ہےیا ہمیں برا کہا جاتا ہے ہم کچھ بھی نہیں کرتے پھر بھی بدنام ہیں واقعی کچھ نہیں کرتے ہم بھی تو یہی کہتے ہیں کہ اٹھو کچھ ایسا کرؤ جس سے پتہ چلے ملک میں امن و امان اور جان و مال کی حفاظت اور انصاف کی فراہمی کے لیے پولیس جیسا ادارہ موجود ہے کیونکہ لوگوں کو کوئی مسلہ پیش آتا ہے تو وہ پہلے پولیس پاس ہی جاتے ہیں۔