جب کرکٹ کا میچ ختم ہوا تو اس ٹامٴ دن کے تقریبا ایک بج چکے تھے۔تو ہما را اچانک پروگرام بنا کے لال سوہانرا پارک چلتے ہیں۔تو ہم سب دوست چڑیا گھر سے باہر آگےٴاور بس میں سوار ہوکر نیشنل پارک لال سوہانرا کی طرف چل پڑے راستے میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا مین کیمپس بھی آیا جو کے بہت ہی زیادہ خوبصورت ہیں ہم تقریبا چالیس کلومیٹر کا سفر تقریبا ڈیڑھ گھنٹے پیں طے کر کے لال سوہانرا پارک پہچے تو اس وقت تقریبا دو بجے کا ٹامٴ ہوچکا تھا۔ہمیں بھوک بہت زیادہ لگ رہی تھی ہم اپنا لنچ ساتھ لے کر گےٴ تھے
ہم نے لنچ کیا اور ٹھوری دیر ٹھنڈی چھاؤں میں لیٹ گےٴ کیونکہ گر می بہت زیادہ تھی تقریبا آدھ گھنٹے لیٹنے کے بعد ہم لوگ گھومنے چلے گے وہاں پر ہرن بندر اور پرندوں کے پنجرے بھی تھے۔بندر شرارت کر رہے تھے ایک بندر کسی کا سیل فون چھین لیا اور اس کا برا حال کر دیا بعد میں پارک کی انتظامیہ نے سیل فون متعلقہ آدمی کو اوپس کر دیا۔وہاں پر دو گینڈے بھی جو کہ کافی عرصے سے اس پارک میں رہ رہے ہی۔ہم گھمنے کے بعد واپس سامان کے پاس ا گےوہاں ہر پم نے کستی رانی بھی کی اور کستی رانے کرتے وقت بہت مزا آیاتھا
وہاں ایک گرلز سکول کا ٹریپ آیا ہوا تھا ان کے ساتھ ہم نے کر کٹ کا میچ کھیلا جو کہ آٹھ آٹھ اورز پر مشتمل تھا پہلے گرلز کی بیٹنگ آ گی ان کے آٹھ اور میں پانچ کھلاڑی آؤٹ ہوےٴ اور ان ہو نے ہمیں چیت کے لے پچاس سکور کا ٹارگٹ دیا جو کہ ہم نے چھٹے اور کی تیسری گیند پر ہورا کر لیاجب میچ ختم ہوا تو اس ٹامٴ تقریبا پانچ بج چکے تھے ہم نے واپسی کا ارادہ کیا اور ہم لوگ تقریبا سات بجے بہاولپور پہچ گے وہاں سے پھر بس پکٹری اور ہم لوگ تقریبا آٹھ بجے ملتان پہچ گے
یہ میری زندگی کا دوستوں کے ساتھ ایک یادگار دن ثابت ہوا میں اس دن کو زندگی بھر نہیں بھول سکتا۔