یہ بلوگ اسی دن کا ہے جب جیو نیوز کے صحافی اور اینکر میں حآمد میر پر کراچی کی شہرہ فیصل پر جانلیوا حملہ کیا گیا تھا اور میں اپنا برودبند خراب ہونے کی وجہ سے یہی بلوگ پبلش نہیں کر سکا سو آپ سب قارین سے التماس ہے کے اسے اسی دن کا سمجھ کے پڑھ لیں شکریہ
آج جب میں کام سے واپس گھر پہنچا تو اپنی روزمرّہ کے روٹین کے مطابق اتے ہی ٹی وی آن کر کےنیوز چینل ٹیون کیا تو ایک انتہائی شوکنگ نیوز میری منتظر تھی کے کراچی کی فضا آج پھر سے گولیوں کی آواز سے گونجی وایسے تو یہ بات ہمارے معمول کا حصّہ بن چکی ہے کے روز پورے پاکستان میں کہیں نہ کہیں قتل و غارت گری کا
بازار گرم ہے رہتا خاص کر کے کراچی میں تو ایسے افسوس ناک واقعے ہوتے ہے رہتے ہیں
وو اس لیے بھی کے کراچی ہمارے پاکستان کا دل ہے اور اسی وجہ سے کراچی ہمیشہ سے ہی دہشت گردوں کے نشانے پے رہا ہے اور آج تک بھی یہ بدقسمت شہر کراچی
اور وہاں پے رہنے والے بدنصیب لوگ ایسے ہی بومبوں کا اور گولیوں کا نشانہ بنتے رہیں گے
ہمارے پاکستان کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کے جیسس نے بھی نیک نیتی سے اسس ملک اور اس کی عوام کے لیے کچھ اچھا کرنا چاہا تو ایسی لوگوں کو یا تو حد درجہ
کوشش کر کے خرید لیآ گیا یا ان پے کرپشن کے جھوٹے قصوں میں پھنسا دیا گیا یا پھر آخری حل کے طور پی انہیں شہید کر دیا گیا اور ایسا کرنے والے لوگ کسی دشمن ملک کے نہیں ہیں بل کے یہ زیادہ تر پولیٹیسیشن ہیں یا وو سرکاری لوگ ہیں جو پاکستان میں امن لانے کے خلاف ہیں کیوں کے پھر ان کی دکان بینڈ ہو جے گی نہ
پر آج تو حد ہے ہو گئی آپ سب جانتے ہوں کے جیو نیوز کے صحافی بلکے سچے صحافی اور اینکر پرسن حمد میر پر ٹارگٹ کلنگ کا حملہ کیا گیا ہے اور وو بھی کراچی کی مصروف ترین شہرہ پے اس ٹارگٹ کو نشانہ بنایا گیا
ان کی گری پر فائرنگ کی گئی جودو موٹر سائیکل سوار وں نے کیا وو اسلامباد سے کراچی کسی کام کے لیے گے تھے جیسے ہے انہوں نے ٥ بج کے ١٥منٹ پے لینڈ کیا اور ائرپورٹ سے بھر آ کے گری میں بیٹھے تو وہیں سے ان کا پچا سٹارٹ ہو گیا تھا اور مق ا ملتے ہے ان کافروں نے حآمد میر کی گری پے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں انہیں تین گولیاں لگیں پھر بھی نھوں نے خود اپنے موبائل سے کی لوگوں کو کال کر کے بتایا جو واقع ان کے ساتھ پیش آیا تھا اس بات سے آپ اچھی طرح سے سمجھ لیں کے وو کتنے بہادر اور نادار ہیں اور الله پاک نے بھی انھیں کیسا صبر جمیل آتا یا ہے جب کے تین گولیاں لگنے سے کوئی بھی بیہوش ہو جاتا ہے پر وو اپنے درورسے بھی بآ٦ت کرتے رہے جب وو انہیں ہسپتال لے جا رہا تھا .
ایسے سچے اور بہادر انسان کی ہارے معاشرے کو ہمارے پاکستان کو اور خود ہمیں بھی ان کی رہنمائی کی اور سچائی پر سے پردے اٹھا کر پورے پاکستان کے سامنے کرنے کی بہت شدّت سے ضرورت ہے اس کے علاوہ وو اپنے نیوز چینل میں دوستوں عزیزوں اور گھر والوں کے ساتھ بہت ہے خوش اسلوبی سے پیش آتے ہیں
ابھی وو زندگی موت کی جنگ لڑ رہے ہیں ڈاکٹروں نے ابھی انہیں خطرے سے بھر ہونے کا نہیں کہا بل کے یہ کہا ہے کے ان کی حالت ابھی بہت ہے زیادہ کریٹیکل
ہے کیوں کے ایک گولی ان کی لور انتستاین میں لگنے کی وجہ سے ان کی بلیڈنگ نہیں روک رہی
ان سب کے باوجود پاک نے ان کی زندگی بڑھا دی ہے .معجزے آج بھی ہوتے ہیں پر شاید انہیں دیکھنے والی آنکھیں اس دنیا میں نہیں بچی .سچ ہے کے مرنے والے سے بچانے والا کہیں بڑا ہے اور بہتر تد بیئر کرنے والا بھی .