اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب ایک لڑکی بیاہ کر سسرال جاتی ہے تو لڑائی جھگڑے شروع ہو جاتے ہیں اس کی وجہ انڈرسٹینڈنگ کا نہ ہونا۔ سامان کا کم لانا۔ ایک اور وجہ جس پر ہم کنٹرول کر سکتے ہیں مگر نہیں کرتے وہ یہ ہے کہ شادی کی بےجا رسمیں مثلا مہندی پرایک دوسرے کے خاندان کے بارے میں گانے گانا جو اس وقت تو برداشت ہو جاتے ہیں مگر اس کا خمیازہ لڑکی کو ساری زندگی بھگتنا پڑتا ہے لڑکی کو شادی کے کچھ دن بعد ہی کہا جاتا ہے کہ فلاں وقت تمہاری امی یا بہن نے ہمیں یہ کہا تھا یا میرے فلاں رشتے دار کو یہ کہا تھا جو لڑائی جھگڑے کا باعث بنتا ہے۔
لڑائی جھگڑے کی دوسری وجہراستہ روکنا، دودھ پلائی، جوتا چھپائی وغیرہ جو کبھی ہلکا پھلکا مذاق ہوتا تھا اب مذاق مذاق میں اس طرح کی باتیں ہو جاتی ہیں جو لڑکی کے لیے پریشانی کا باعث ہوتی ہے یا تو لڑکی کو ساری زندگی طعنے سننے پڑتے ہیں یا وہ سنگین لڑائی کی صورت احتیار کر لیتی ہےجسکا خاتمہ طلاق پر ہوتا ہے۔
لڑائی کی تیسری وجہ سامان کا کم لانا ہوتی ہے لڑکی کے والدین کو پہلے ہی طے کر لینا چائیے کہ وہ اپنی بیٹی کو اتنا سامان دے سکتے ہیں یا ہم آپ کو اپنی بیٹی کی شادی پریہ تخفے تخائف دے سکتے ہیں والدین اپنی بیٹی کو رخصت کرتے ہیں تو سسرال والوں کو بھی گفٹ دیے جاتے ہیں جو کسی کو پسند آتے ہیں کسی کو نہیں یہاں اس بات پرجھگڑا شروع ہو جاتا ہے کہ فلاں کو اچھے کپڑے یا گفٹ دیا اور ہمیں کم تر سمجھا گیا۔
چوتھی وجہ لڑائی جھگڑے کی یہ ہوتی ہے کہ لڑکی اور اسکے سسرال والے ایک دوسرے کے ذہنوں کو نہیں سمجھتے اور ہر وقت سسرال والے لڑکی کی اور لڑکی سسرال والوں کی ایک ایک بات کو پکڑ لیتی ہے کہ انھوں نے مجھے یہ کہا ہے یا اس نے ہمیں یہ کہا ہے یہ باتیں پورے گھر کا سکون برباد کر دیتی ہیں حالانکہ لڑکی کو چائیے کی وہ سسرال والوں کو سمجھےاور سسرال والوں کوچائیےکہ وہ لڑکی کو سمجھنے کا وقت دیں تو سارے مسائل خود حل ہو جاتے ہیں مگر کسی میں بھی نہیں صبر اور برداشت کی ہمت ہوتی سسرال والے کہتے ہیں کہ لڑکی برداشت کریں اور لڑکی کہتی ہے سسرال والے برداشت کریں یہ بات گھر کو جہنم بنا دیتی ہے۔
ادھر بیٹی والوں کو بھی چائیے کہ بہت سوچ سمجھ کر قدم اٹھائیں کیونکہ یہ لڑکی کی ساری زندگی کا سوال ہوتا ہے انکا زرا سا مذاق لڑکی کی ساری زندگی عذاب بنا سکتا ہے۔