آج کل ہمارا معاشرہ جن برایئوں میں گھرا ہوا ہے اس میں رشوت ستانی سر فہرست ہے- رشوت کا مطلب ہے کوئی نا جائز کام نکلوانے کے لئے یا کسی کا حق مارنے کے لئے روپیہ پیسہ نذرانے کے طور پر دے دینا –رشوت ہمارے معاشرے کے لئے ناسور بن گیا ہے- یہ ایک دیمک کی طرح ہمارے معاشرے کو چاٹ رہا ہے- کسی سرکاری محکمے میں چلے جائیں تو رشوت کے بغیر کام نہیں چلتا- لوگوں کو جان بوجھ کے رشوت کی ترغیب دی جاتی ہے-
عام طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ ایک معمولی سا سرکاری ملازم جس کی تنخواہ کم ازکم پانچ ہزار ماہوار ہو گی لیکن وہ بڑے ہی عیش و عشرت اور ٹھاٹھ باٹھ کی زندگی گزار رہا ہوتا ہے- اس مہنگائی کے دور میں یہ کہاں ممکن ہے کہ پانچ ہزار میں نوابوں والی زندگی گزاری جائے- اس کے پاس اتنا پیسہ کدھر سے آتا ہے- یہ شان بان کم پیسوں میں ممکن نہیں ہو سکتی- ظاہری بات ہے اس کے پاس ناجائز ذرائع موجود ہیں جن سے وہ پیسہ کماتا ہے- اپنے اور اپنے بچوں کے پیٹوں میں آگ بھرتا ہے-
معاشرے میں آج کل رشوت کا بازار سر گرم عمل ہے- رشوت کی وجہ سے غریب انسان کو اس کا جائز حق نہیں ملتا حقدارسے اس کا حق چھین لیا جاتا ہے- اگر کسی غریب کے ساتھ کوئی ظلم و زیادتی ہو جائے تو وہ انصاف مانگنے کے لئے جن افسران کے پاس جاتا ہے لیکن افسوس سد افسوس اسے انصاف نہیں ملتا- اسکی وجہ یہ ہے کے قانون کے رکھوالوں کو خوش کرنے کے لئے ان کی جیب گرم کرنا ضروری ہوتا ہے غریب کے بس میں یہ کہاں، افسران اس سے رشوت کا مطالبہ کرتے ہیں- مجبورا غریب انسان اپنے حق سے پیچھے ہٹ جاتا ہے-
رشوت ایک اخلاقی اور قانونی جرم ہے اس بات کا اعتراف تو سبھی کرتے ہیں لیکن اس کے سدباب کے لئے کوئی کوشش نہیں کرتا-رشوت کے عمل میں بہت حد تک ہماری حکومت بھی ذمہ دار ہے- اگر وہ ملازموں کو جن کی تنخوائیں کم ہیں ان کی تنخواہ میں اضافہ کر دیں تو کوئی وجہ نہیں بنتی کہ افسران رشوت لیں- ہم میں سے بعض لوگوں کو تو رشوت کا چسکا پڑجاتا ہے اپنے دن رات حسین بنانے کے لئے وہ دوسروں کے کاموں میں رکاوٹ ڈالتے ہن تاکہ انھیں رشوت دی جائے-سارا قصور رشوت لینے والے کا ہے نہیں ہوتا بلکہ رشوت دینے والے کا بھی ہوتا ہے دونوں کو جہنمی قرار دیا گیا ہے- ارشاد ہوتا ہے کہ: "رشوت لینے والا اور رشوت دینے والا دونوں جہنمی ہیں”- دنیا میں تو عیش و عشرت کی زندگی گزر جاتی ہے آخرت میں ان کے ساتھ ہو گا اس بات کا ان لوگوں کو کوئی ڈر نہیں ہوتا -
رشوت کی وجہ سے ہمارے ماحول کی ہوا گندی ہو گئی ہے- اس کے خاتمے کے لئے ہم میں موجود ہر شخص کو کوشش کرنی ہو گی یہ کسی ایک فرقے یا شخص کی ذمےداری نی ہے- اول تو ہماری حکو مت کو چایئے کہ جس کسی کو رشوت لیتا دیکھیں اسے سخت سے سخت سزا ملے کہ کوئی اور رشوت کا ارتکاب نہ کرے دیکھنے والے کو اس سے سبق ملے- رشوت لینے والے اگر سچے دل سے الله سے معافی مانگ لیں تو اللہ ان کو معاف کر دے گا- اگر معاشرے سے رشوت جیسی برائیاں ختم ہو جائیں تو سچ میں ہمارا معاشرہ اسلامی معاشرہ کہلاے گا-