مسلئہ بلوچستان

Posted on at


مسلئہ بلوچستان


بلوچستان کے بحران کو میڈیا جس طرح پیش کر رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ اسٹیبشمنٹ کا کیا دھرا ہے۔حقیقت یہ ہے کے میڈیا میں صرف گمراہ کن پہلئوں کو ہی اجاگر کر رہا ہے،اور دیگر محرکات کو پوشیدہ رکھا جاتا ہے،اور اگر زکر بھی کیا جاتا ہے تو سرسری انداز میں۔بلوچستان کی صورت حال بہت پیچیدہ اور گمبھیر ہےاس کی وجہ خراب گورننس اور غیر ملکی مداخلت کو روکنے میں ناکامی ہے۔حکومت نے مسائل حل کرنے کے بجائے سب کچھ ملٹری پر چھوڑ دیا ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ مقامی بلوچوں کے ہاتھوں میں ہی وہاں کی لیڈر شپ رہی ہے۔



دارصل مسلئہ یہ ہے کہ حکومت عملی کاموں کے بجائے زبانی جمع خرچ پر انحصار کرتی رہی ہے۔این ایف سی ایوارڈ کے باوجود ترقیاتی کاموں کا آغاذ ابھی تک نہیں ہو سکا،جو بھی رقم خرچ کی جا رہی ھے اس کا کوئی بھی حساب و کتاب یا احتساب نہیں ،سول سوسائٹی اور حکومت نے کسی بھی سماجی مسئلے کو حل کرنے کی طرف توجہ نہیں دی۔


ڈائیلاگ کا عمل مسلسل قائم رہنا چاہئے،خاندانی حکمران اور ان کے مسلح گروہوں سے بات کرنا ایسا ہی  ہے کہ بلوچی عوام کو غلامی کی زنجیر میں ہمیشہ بندھے رہنے دیا جائے۔بندوق کی نوک پر مصالحت کرنا مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ہماری تمام تر ہمدردیاں بلوچ عوام کے ساتھ ہیں۔وہ ہر فرد جو بلوچستان سے روزی سے کمانے باہر جاتا ہے تو اسے اپنی محنت کی کمائی میں سے کچھ حصہ اپنے قبیلے کے سردار کو دینا پڑتا ہے، بلوچستان میں حقیقی جمہوریت تب ھی قائم ہو سکتی ہے جب وہاں کا ہر بلوچ آزاد ہو گا۔


ملک کو ایک گروہ کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا،لوکل باڈیز کے انتخبات کرانے چاہئیں اور حکومت کو یہ بات یقینی بنانی ہو گی کہ انتخبات آزدانہ ہوں،اگر یہ ہو جائے تو بلوچستان میں ایک حقیقٰی بلوچی نمائندگی ابھر کر سامنے آجائے گی،جو بہت سے مسائل کو حل کرنے کا بہترین زریعہ بن سکے گی۔


 



About the author

160