بچوں میں ذہنی دباؤ،علاج ممکن ہے

Posted on at


بچوں کے ذہنی دباؤ کی کیفیت بالغین سے بالکل مختلف ہوتی ہے۔ ایک بات جو دونوں میں مختلف ہے وہ یہ کہ بڑوں کے مقابلے میں بچے کبھی بھی اپنے اداس ہونے یا ذہنی فکر مندی کی شکایت نہیں کرتے ہیں۔ بچے اگر ذہنی طور پر فکر مند ہوں تو اسکا پتہ صرف اسکے بدلے ہوۓ رویے سے ہی ملتا ہے۔ معالجین کہتے ہیں کہ بچے اگر ذہنی دباؤ کا شکار ہوں تو اس وقت وہ زیادہ غصے میں اور مزاحمت پسند نظر آتے ہیں۔

لڑکپن میں اگر بچے انہی دباؤ کا بدستور شکار رہیں تو وہ خواہ لڑکا ہو یا لڑکی،اسکا رویہ جارحانہ اور مزاج غصیلا ہو جاتا ہے اور ان دونوں باتوں کا اثر اسکے تعلیمی کیرئیر پر پڑتا ہے۔ اسکی ذہنی اور جسمانی صلاحیتیں تناؤ کے باعث بری طرح متاثر ہوتی ہیں اور انکی تعلیم بھی تباہ ہو جاتی ہے۔ بچوں میں ذہنی تناؤ کی تشخیص اور اسکے سد باب کے طریقے زیادہ مروج نہ ہونے کی وجہ سے ان بچوں کو جو کہ درحقیقت ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر جارحانہ رویہ اپنا لیتے ہیں۔انہیں اداس کہنے کے بجاۓ ہم برا لقب دے دیتے ہیں۔ ذہنی تناؤ کے شکار بچے اور انکے روئیوں کو ہمارے معاشرے کی اقدار کے منافی سمجھا جاتا ہے۔ ایسے حالات میں جبکہ ایک طرف وہ ذہنی تناؤ کا بدستور شکار ہوں اور دوسری طرف ان وجوہات کا تدارک کے بجاۓ ہم انہیں برا کہنے لگیں تو پھر انکے روئیے مزید منفی ہو جاتے ہیں۔

زمانہ طالبعلمی میں ایسے بچے جو لڑکپن کی عمر میں اسکول سے بھاگتے ہیں۔ گھر والوں کو اسکول جانے کا کہہ کر آوارہ گردی کرتے ہیں۔ اکثر اوقات یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ اسطرح کے بچے گھروں سے بھاگ کر بری صحبتوں کا شکار ہو کر اپنے ہاتھوں ہی اپنی زندگی تباہ کر کے خاندان کو رسوائیوں کے اندھیرے میں دھکیل دیتے ہیں۔ دراصل ان سب کی وجہ ایک ہی ہوتی ہے یعنی بچے کا کمسنی سے ہی ذہنی دباؤ کا شکار ہونا، اس مرض کی بروقت تشخیص نہ ہونا اور اسکا سد باب نہ کیا جانا۔ بعض حلات میں ذہنی تناؤ کا شکار بچے تنہائی پسند ہو جاتے ہیں۔ دوستوں اور گھر والوں سے بات چیت کرنا بند کر دیتے ہیں۔ کمرے میں اندھیرا کر کے گھنٹوں دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھے رہتے ہیں۔ رات کو پر سکون نیند ان سے روٹھ جاتی ہیں۔ اور اکثر ایسے بچے ساری ساری رات بستر پر کروٹیں بدلتے ہوۓ گزار دیتے ہیں۔



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160