زوالفقار علی بھٹو نے ۲۰ دسمبر ۱۹۷۱ کو ملک ملک کے پہلے سوییلین مارشل لا ایدمنسٹریڑ کی حثیت سے اقتدار سنبھالا ۔۲۰ اپریل ۱۹۷۱ تک ملک میں مارشل لا نافز رہا۔ذوالفقار علی بھٹو نے نہایت ہی نازک ووقت میں اقتدار سنبھالا تھا ۔انھیں بے پناہ مشکلات درپیش تھیں ۔۱۹۷۱ کی جنگ میں ۹۳ ھزار سے زیادہ افراد کو بھارت نے جنگی قیدی بنا لیا تھا ۔ان میں فوجی بھی تھے ۔ اور مغربی پاکستان کےشہری بھی تھے ۔نئی حکومت کو ان کی رہائی کے لئے حکمت عملی بھی بنانی تھی اور اقدامات بھی کرنے تھے ۔عوام میں مایوسی پھیلی ہوئی تھی ۔نئی حکومت کو ان کی مایوسی دور کرنا اور ان میں تعمیر نو کا عزم پیدا کرنا تھا ۔ایسے حالات میں عوام کا تعاون کرنا خاصا مشکل تھا ۔بحثیت چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر زوالفقار علی بھٹو کے اختیارات لا محدود تھے ۔ان اخیارات کو استمال میں لاتے ہوئے بھٹو نے چاروں صوبوں میں اپنے نمائندوں کو منتخب کیا ۔ممتاز علی بھٹو کو سندھ کا حیات محمد خان شیر پاو کو خیبر پختون خوا کا غلام مصطفی کو پنجاب کا اور غوث بخش کو بلوچستان کا گورنر مقرر کیا۔زوالفقار علی بٹھو کی حکومت نے دسمبر ۱۹۷۱ میں تمام ریاستوں کے نوابوں کے جیب خرچ اور وظائف ختم کر دینے کا اعلان کر دیا ۔اور سرمایہ دار خاندانوں کے پاسپوڑٹ ظبط کئے ۔تا کہ وہ سرمایہ باہر منقتل نہ کر سکے ۔مارچ ۱۹۷۲ میں بدعنوانی کے الزامات کی بناہ پر ۳۱۳ کے زائد سرکاری ملازمین کو نا اہل قرار دے کر بر طرف کر دیا گیا
(1971-1977) ذوالفقار علی بھٹو کا دور حکومت
Posted on at