انتہا پسندی اور دہشت گردی نے تعلیم کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔۔۔إ

Posted on at


انتہا پسندی اور دہشت گردی نے تعلیم کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔۔۔إ



پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے کہ کسی بھی ملک یا معاشرے میں تعلیم کا اسی وقت فروغ حاصل ہوسکتا ہے جب دہشت گردی اور انتہا پسندی پر قابو پا لیا جاہے۔ جس مزہبی انتہا پسندی سے ہمارا معاشرہ  دو چار ہے وہ اپنی جگہ خود تعلیم اور فکر و اظہار کی آزادی کی ضد ہے اور افراد کی ذہنی اور ایجادی صلاحیتوں کو بیدار کرنا ہے تو سب سے ضروری تعلیم کی اہمیت ہے۔ عدم برداشت اور انتہا پسندی کا ایک پیمانہ وہ فرسودہ رسوم ورواج ہیں  جو عورتوں اور مردوں کو انسانی اور جمہوری حقوق سے محروم کر دیتے ہیں۔ جدید عہد کی تاریخ یہ گواہی دے رہی ہے کہ معاشرے کی تبدیلی کا سب سے اہم زریعہ بچوں اور بچیوں کی تعلیم ہے۔


 ہم نے دیکھا ہے کہ پسماندہ ملکوں نے، اپنے مشکل زمانے میں، سب سے زیادہ توجہ لازمی ابتداہی تعلیم اور خاص طور پر بچیوں کی تعلیم پر دی۔ یہ ایک منزل سر کر لی تو جیسے ایک نیا سورج طلوع ہو جاتا ہے اور سارے ملک میں روشنی پھیل جاتی ہے۔
 پاکستان میں انتہا پسندوں نے، جن میں طالبان نمایاں ہیں، جس شدومد سے بچیوں کی تعلیم کی مخالفت کی ہے اس کو سمجھنا اور سلجھانا بہت ضروری ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ان انتہا پسندوں کا غلبہ ان علاقوں پر زیادہ ہے جو پسماندگی اور قدیم روایات کی گرفت میں پہلے سے موجود ہیں۔ ًجیو ً نے تعلیم پر جو ً گریٹ ڈیبیٹ ً نشر کی اس میں عوامی نیشنل پارٹی کے نماہندے نے کہا کہ ان کے، خیبر پختنخوا صوبے میں تعلیم، خاص کر کے لڑکیوں کی تعلیم کے تین ہزار سے زاہد اسکول کلی یا جزوی طور پر تباہ و برباد کیے گیے ہیں۔


غضب خدا کا..! یہ کیسے ممکن ہوا۔ جبکہ حکومت کے پاس پولیس اور فوج کی قوت بھی حاصل ہے اور ترقی کے لیے عوام کی حمایت حاصل کرنے کا عمل بھی کبھی نا گزیر سمجھا جا سکتا ہے۔ آخر یہ سب کچھ یک دم تو نہیں ہوا ۔ پہلے ایک اسکول پر بم پھینکا گیا ہو گا۔ پھر ایسے اسکولوں کی تعداد دس ہو گہی ہو گی، پھر ١۰۰ اور پھر ہزاروں میں۔۔۔۔۔۔۔ کیا ہم یہ سمجھیں کہ حکومت کے پاس انتہا پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مناسب ہتھیار موجود نہیں۔۔؟


 آخر تعلیم بھی تو ایک بنیادی ہتھیار ہی ہے جو جہل کی قوتوں کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے؟ سوات میں جو کچھ ہوا، ہم سب  خوب جانتے ہیں۔ پھر فوجی کارواہی کے بعد کو امن قاہم ہوا اس نے بھی ملالہ کی شکل میں ایک روشن مستقبل کے امکانات کو جنم دیا۔ البتہ ملالہ پر حملے کے بعد کی صورتحال نے، پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے حوالے سے، کہی مشکل سوالات حل کر دیے۔


بجا طور پر کہا گیا ہے کہ ً اگر تعلیم مہنگی ہو تو جہالت کو آزماہیں ً معیاری تعلیم ایسا ارضی پرت فراہم کرتی ہے جو پسماندگی کے پتھروں کو توڑ کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرتی ہے۔ پاکستان کو نہ صرف تعلیم تک رساہی کو بڑھانے کی ضرورت ہے بلکہ ہمیں موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق تدریسی نظام کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے کہ ہماری درس گاہوں میں کیا پڑھایا جا رہا ہے۔ ہمارا سب سے اہم چیلنج اس بات یقینی بنانا ہے کہ تعلیم متوازن، ذہین، زمہ دار اور دیکھ بھال کرنے والے افراد پیدا کرے جو اپنے معاشرے اور ورثے کی قدرو قیمت کو سمجھ سکیں اور اپنے لوگوں کی سماجی و معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔   

 



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160