اگر اپ کے گھر میں غسل خانہ ہے تو اپ دنیا کی ٥٦% خوش قسمت لوگوں میں سے ہیں جن کے پاس یہ سہولت موجود ہے. دنیا کی تقریبا ڈھائی بلین لوگوں کے پاس غسل خانے کی سہولت موجود نہیں ہے . ان لوگوں میں سب سے زیادہ تعداد ایشیا کے لوگوں کی ہے. جن میں ٦٣ فیصد لوگ بھارت سے،٥٣ فیصد پاکستان سے اور ٤٥ فیصد کی تعداد کا تعلق بنگلادیش سے ہیں.
اس مسلے کی وجہ سے نہ صرف مختلف بیماریاں پیدا ہوتی ہے بلکہ سماجی طور پر بھی کہی مسائل پیدا ہوتے ہے. بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ انھیں کھلے میں جا کر قضاۓ حاجت کرنے سے پھلنے والی بیماریوں سے زیادہ اپنی حفاظت کا زیادہ خطرہ لاحق رہتا ہے. جو کہ عورتوں اور بچوں کے لئے زیادہ مسلہ ہے اور وہ اس سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہے.
وہ علاقے جہاں عورتوں کا گھروں سے باہر نکلنا غلط سمجھا جاتا ہے ان کے لئے گھر سے باہر قضاۓ حاجت کے لئے جانا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے وو سارا دن رات ہونے کا انتظار کرتی ہے تا کہ سورج ڈوبے اور وہ گھر سے باہر نکل سکے. اس سب کا سیدھا اثر ان کی صحت اور ان کی سائیکی پر پڑتا ہے. اور یہ مسلہ اگے جا کر حملہ عورتوں کے لئے جن لیوا بھی بن جاتا ہے. اس کے ساتھ ساتھ رات کے وقت عورتوں کا گھر سے باہر جانا بھی خطرے سے خالی نہیں ہوتا ان کے سروں پر ہر وقت کسی کی طرف سے تانگ کے جانے یا پھر زیادتی کا خطرہ بھی منڈلاتا رہتا ہے.
٢٠١١ میں بھارت میں ہونے والے سروے جو کے اس علاقے میں کیا گیا جس میں جکیوں کی بری تعداد موجود تھی میں رپوٹر ایک فاطمہ نامی عورت سے ملی جس نے غسل خانہ بنانے کے لئے ادھار لیا تھا اس کا کہنا تھا کہ لوگ اس کے بیٹے کو رشتہ نہیں دیتے کیوں کہ ان کے گھر میں غسل خانہ نہیں ہے . ایک اور عورت نے بتایا کہ اس کا بیٹا اس وقت ٹرین کے نیچے آ کر مرا گیا جب وہ رات کو اپنی ضرورت کی وجہ سے باہر گیا تھا.
بہت سے لوگوں کا خاص طور پر عورتوں کا کہنا تھا کہ ان کے لئے کھلے میں جانے سے ہونے والی بیماریوں کی اتنی اہمیت نہیں ہے پر وہ اپنے گھروں میں اس لئے غسلخانہ چاہتے ہے کیوں کہ انھیں گھر سے باہر قضاۓ حاجت کے لئے جانے سے ذلت محسوس ہوتی ہے اور اس کے ساتھ انھیں اپنی حفاظت کی بھی فکر رہتی ہے