آج کل کے دور میں لوگ گھر میں نوکر رکھنے سے ڈرتے ہیں۔ کیونکہ گزشتہ کچھ عرصے سے ان لوگوں کی وجہ سے کچھ ایسے واقعات سامنے آئے ہیں کہ اب ان لوگوں سے ڈر لگتا ہے۔ یہ لوگ گھر کا کام کرنے کی غرص سے گھروں میں گھستے ہیں اور پھر گھروں میں مختلف قسم کی وارداتیں انجام دیتے ہیں۔ ان وارداتوں میں سرے ؑام واردات چوری ہے جو ان لوگوں کا عام سا پیشہ بن گیا ہے۔ کچھ لوگ چوری کسی نہ کسی مجبوری کی وجہ سے کرتے ہیں اور بعض لوگ عادت کی وجہ سے چوری کرتے ہیں۔
یہ لوگ کوئی نہ کوئی چیز گھروں سے چوری کرتے رہتے ہیں۔ جو چیز ان کو اچھی لگے یا پھر جس چیز کی ان کو ضرورت ہو لیکن اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کا یہ طریقہ اچھا نہیں۔ یہ لوگ اگر خود منہ سے بول کر مالک کو اس چیز کے لیئے کہیں تووہ مالک جو ایک نوکر رکھ سکتا ہے تو وہ ان کی چھوٹی موٹی ضروریات زندگی بھی پوری کر سکتا ہے۔ کچھ نوکر چوری کی چھوٹی موتی واردات خود ہی انجام دیتے ہیں اور کبھی کبھی ان کے ساتھ پورے کا پورا گینک بھی شامل ہوتا ہے جو ان کو یہ کام انجام دینے میں مدد دیتا ہے۔
ہمارے پروس میں ایک عورت رہتی تھیں جو اپنی دو چھٹی بچیوں کے ساتھ اکیلی رہتی تھیں ان کو کام والی کی ضرورت تھی ایک دن دو عورتیں ان کے گھر آئیں اور ان سے کہا کہ ہمیں لوگوں سے پتہ ہے کہ آپ کو کام والی کی ضرورت ہے ہم آپ کے گھر میں کام کرنا چاہتی ہیں اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ ہم بہت مجبور ہیں کام نہیں کریں گے تو بچے بوکھے رہ جائیں گے۔ وہ دو عورتیں تھیں ساتھ والی آنٹی نے بھی ان کو کام پر رکھ لیا کچھ دن انھوں نے بہت اچھا کام کیا ان کے بعد ایک دن ان دونوں نے ساتھ والی آنٹی کو چائے دی تو اس میں نشہ آور کوئی چیز ملا دی جب وہ سو گئیں تو دونوں کام والیوں نے ان کے گھر کا تمام زیور اور پیسے نکال کے لے گئیں اس دن سے لے کر آج تک یہ پتہ نہ چل سکا کہ وہ کون تھیں کہاں سے آئیں تھیں اور کہاں گئیں۔
اس لیئے ہیں چاہیئے کہ کام نوکروں کا انتخاب سوچ سمجھ کے کریں یہ لوگ صرف کام کرنے والے ہوں نہ کہ کام دکھانے والے۔