میں اکثر سوچتا ہوں کہ ہمارا ملک کسی طرف جا رہے ہیں کہیں ہم ترقی کی راہ کا پحچھا کرتے ہوئے ناکامی اور زوال کی دلدل میں تو نہیں پھنس رہے ہیں۔ ہمارے ملک میں آئے دن مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسکی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جو بھی ہماراے حکمران آتی ہے اُن میں سے ہر ایک کی ایک نئی پالیسی ہوتی ہے جو پورے پانچ سال ختم نہیں ہوتی کیونکہ کبھی تو اُن کی حکومت کو بیرونی سازشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یا پھر کبھی مارشل لا کا جسکی وجہ سے ملک مسائل کی دلدل میں دھنستا جا رہا ہے اور اس کو مسائل سے نکالنے کی سبھی کوششیں ناکام نظر آتی ہیں۔
ہمارے ملک میں جو بھی حکومت آئی ہے اُن حکمرانوں نے ملک کو ایک لیڈر کے حیثیت سے چلانے کے بجائے ایک سیاستدان کی حیثیت سے چلانے کی کوشش کی ہے اور ملک کو زوال میں لے جانے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔ ہر ایک حکومت نے ملک کو مسائل سے نکالنے کی آڑ میں بیرونی ملکوں سے قرضہ لیکر ملک کو مزید مسائل میں الحجھ دیا ہے اور ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر پیدا ہونے والا بچہ تقریباً ایک لاکھ روپے کا قرضدار ہے جو کہ بہت ہی خطرناک صورتحال ہے۔
ہمارے ملک میں سابقہ پالیسی کہ تمام گورنمنٹ اداروں کو کیا جائے ملک کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوئی ہے اور اس کی وجہ سے گورنمنٹ اداروں میں کرپشن بھی شروع ہوئی ہےاور بے روزگاری میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں نصف سے ذیادہ عوام سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے جو کہ ہمارے حکمرانوں کے لیے ایک قابل فکر بات ہے۔ مگر افسوس کہ اُن کو بیرون ملکی دوروں سے ہی نہیں فرصت ہے۔