ربّ کی شکر گزاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔2

Posted on at



 


اسی طرح سے جنگ کے دوران جب ایک ایک رات میں کئی دفعہ خطرہ کا الارم بجتا ھے اور انسان کو اٹھ اٹھ کر کسی محفوظ جگہ جانا پڑتا ھے ، اسے ذہن میں رکھ کر سوچیں کہ زندگی کی راتیں جو ہم آرام سے بغیر کسی خطرے کا احساس کئے سوۓ رہتے ہیں ، وہ اللہ کا کتنا بڑا عطییہ ہیں۔


ایک امیر خاندان کا ایک خوبصورت جون کسی لمبے مرض میں گرفتار ہو گیا۔ ایک دفعہ اس کےگھر سفیدی ہو رہی تھی اور مزدور کام کر رہے تھے۔ ان کے صحت مند جسم، پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس تھے اور وہ مسلسل مشقت کئے جا رہے تھے۔ نوجوان انکی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھتا رہا اور پھر حسرت سے چلا اٹھا ۔


"کاش میں تم میں سے ایک ہوتا اور مشقت کر کے روٹی کماتا" وہ مزدور کی طرف رشک سے دیکھ رہا تھا، کیونکہ ان کے پاس صحت تھی جو اس امیر کے پاس نہیں تھی، لیکن ہم بے شمار صحتمند لوگوں کو دیکھتے ہیں جو ایسی چیزوں کا غم لگا کر بیٹھ جاتے ہیں جنکی صحت کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔


حضرت لقمان کے بارے میں قصہ ھے کہ ۔"


ایک دفعہ وہ کسی طرح غلامی کےپھندے میں پھنس گئے۔ ان کا آقا ان پر بے حد مہربان تھا۔ ایک دفعہ وہ اپنے ہاتھ سے ان کو خربوزہ کاٹ کاٹ کر کھلا رہا تھااور حضرت لقمان بڑی رغبت سے کھا رہے تھے گویا وہ بہت ہی میٹھا اور مزیدار تھا۔جب ایک پھانک رہ گئی تو آقا نے خود اسے کھایا تو پتہ چلا کہ وہ تو زہر کی طرح کڑوا ھے۔وہ چلا اٹھے کہ تو نے یہ زہر کیسےکھا لیا یہ تو انتہائی کڑوا ھے۔اس پر حضرت لقمان نے کہا کہ میں آپ کے ہاتھ سے ہمیشہ میٹھی چیزیں کھاتا رہا ہوں تو اب اگر کسی ایک دن کڑوی کھانی پڑ گئی تو اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیوں کروں"۔۔۔۔۔۔



About the author

SZD

nothing interested

Subscribe 0
160